اس سڑک کی چیمبر کی جانب سے چھ رویہ تعمیر کی سفارشات بھی ارسال کی گئیں جبکہ گزشتہ سال سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبا زشریف نے دو رویہ سڑک کی تعمیر کا معاہدہ کیا جس پر چھ ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم خرچ ہوگی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 43 کلو میٹر لمبی سڑک کی تعمیر کی جانی ہے۔ جس کے تحت 70 فیصدفنڈز نجی کمپنی جبکہ 30 فیصد اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی اس معاہدہ کے تحت سابقہ پنجاب حکومت نے پچھلے سال ایک ارب20 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردیئے
جس پر پراونشل ہائی وے نے گیپکو ،سوئی گیس ،جنگلات ،پی ٹی سی ایل اور لینڈ ریکوزیشن اداروں کو تنصیبات کی منتقلی،متاثرہ پراپرٹی اور سرکاری املاک کو نقصان کے عوض 74 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کردی جبکہ 100 ایکڑ اراضی کی خریداری کیلئے 95 کروڑ60 لاکھ روپے مختص کئے گئے ۔ سڑک کے دونوں اطراف درختوں کی کٹائی کیلئے محکمہ جنگلات کو 1 کروڑ10 لاکھ ،بجلی کے پول ،ٹرانسفارمرز اور ٹرانسمیشن لائنوں کی منتقلی کیلئے 4 کروڑ20 لاکھ ،پی ٹی سی ایل کی لائنوں کیلئے 3 کروڑ20 لاکھ ،سوئی گیس کی پائپ لائنوں کیلئے 1 کروڑ اور متاثر ہونے والی پراپرٹی کیلئے 65 کروڑ روپے محکمہ لینڈ ریکوزیشن کو دیئے گئے مگر واجبات کی ادائیگی کے باوجود سرکاری املاک کی منتقلی نہ ہونے سے سڑک کی تعمیر ادھوری پڑی ہے ۔
شہریوں کا کہناہے کہ سڑک پر جگہ جگہ کھڈے بنے ہوئے ہیں جہاں بارش اور گٹروں کا پانی جمع ہے جس میں آئے روز کوئی نہ کوئی گاڑی پھنس جاتی ہے ۔جس کی وجہ سے حادثات ہوتے ہیں۔ سڑک کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ان کا نظام زندگی بری طر ح متاثر ہو رہا ہے ۔اگر کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو وہ وقت پر ہسپتال نہیں پہنچ سکتا۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سے امیدیں ہیں کہ وہ اس سڑک کی تعمیر مکمل کرائے گی۔
Load/Hide Comments