گوجرانوالہ: پہلوانوں کے شہر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی خطرناک اور جان لیوا نشہ کی نئی قسم کی لپیٹ میں آگئے

پہلوانوں کے شہر میں آئس نشہ کا استعمال تیزی سے بڑھنے لگا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بن گئے۔ چرس اور ہیروئن کے بعد آئس کا نشہ نوجوان نسل میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ کے پوش علاقوں کے طلباء اور طالبات نجی محفلوں میں آئس کا نشہ کرتے ہیں۔ یہ آئس علاقہ غیر سے سمگل ہو کر پنجاب میں پہنچتی ہے جو کہ چرس اور ہیروئن سے تین گنا مہنگی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق آئس دیکھنے میں چینی کی مانند ہوتی ہے اور اسے سگریٹ، شیشہ پینے والے حقہ یا انجیکشن سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نشہ دیگر منشیات کے مقابلے میں قدرے مہنگا ہے اور اس کی چھوٹی سی پڑیا پانچ سے دس ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آئس استعمال کرنے والا شخص 48گھنٹے تک اپنے ہوش میں نہیں رہتا۔ آئس کے نشہ سے انسان کا دماغ اور دیگر اعضاء مفلوج ہو جاتے ہیں۔
دوسری طرف اس نشے کا رجحان لڑکے اور لڑکیوں میں تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے لیکن آئس فروخت کرنے والے ڈیلروں کے خلاف ذمہ داراداروں کی جانب سے مؤثر کارروائی نہیں کی جارہی جبکہ نوجوان نشہ پورا کرنے کے لئے وارداتیں بھی کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں