میاں رحمت علی ہوم اکنامکس کالج برائے خواتین کی اراضی پر مبینہ قبضہ کے دوران محکمہ مال اور کارپوریشن کے افسران کی جانب سے کئے گئے سروے رپورٹ میں تضاد ، اراضی کے حوالے سے چھپائے گئے اہم راز افشا ہو گئے ، سروے رپورٹ میں کمرشل مارکیٹ اور دکانیں ظاہر نہیں کی گئیں۔
بتایا گیا ہے کہ گوجرانوالہ کے پوش علاقہ میں واقع ہوم اکنامکس کالج کی اربوں روپے کی اراضی پر محکمہ مال ، کارپوریشن عملہ کی ملی بھگت سے بااثر افراد نے قبضہ کر رکھا ہے اور قبضے کو چھپانے کے لئے محکمہ مال کی جانب سے کی جانی والی پیمائشوں اور سروے میں تضاد ہے ، ذرائع کا کہنا تھا کہ وقف نامے کے مطابق خواتین کی تعلیم کے لئے مختص اراضی کسی شخص کی ذاتی ملکیت ہو سکتی ہے نہ ہی وقٖف اراضی کو کسی کے نام منتقل کیا جا سکتا ہے۔
محکمہ مال نے ملی بھگت سے اراضی کو مختلف حصوں میں الاٹ کر دیا اور یہ حقائق سپریم کورٹ سمیت دیگر اعلیٰ افسران سے چھپائے گئے مجموعی طور پر 19 کنال اراضی پر بااثر افراد نے قبضہ کر رکھا ہے ۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے سپریم کورٹ میں بھی اعتراف کیا تھا کہ میاں رحمت علی ہوم اکنامکس کالج کی اراضی پر غیر قانونی طور پر درجنوں افراد قابض ہیں جبکہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع کچی آبادی کا کارپوریشن میں ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔
دوسری طرف مختلف اوقات میں جو چار نقشے اعلیٰ حکام کو بھجوائے گئے ہیں اس میں بھی نمایاں تضاد ہے جو کہ ظاہر کرتے ہیں کہ بوگس سروے کر کے قبضہ مافیا کو تحفظ دیا جا رہا ہے ، محکمہ مال نے قابضین کو تحفظ دینے کیلئے مبینہ طور پر خسرہ نمبروں میں ٹیمپرنگ کی ہے ، 2004 کے نقشہ کے مطابق 16 خسروں کا رقبہ 77 کنال 3 مرلے بنتاہے ، جبکہ 2016 کے سروے میں 75 کنال پر کالج ظاہر کیا گیا ہے
2018 کے سروے میں کل زمین 75 کنال اور ہوم اکنامکس کالج 73 کنال 7 مرلہ پر ظاہر کیا جبکہ کالج 70 کنال پر ہے ، ذرائع کا کہنا تھا کہ عقب سے لوگوں نے مختلف مقامات سے دیواریں توڑ کر کالج کی حدود میں پختہ گھر تعمیر کر رکھے ہیں ، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اراضی گلیوں کی صورت میں پرائیویٹ لوگوں کو آلاٹ کر دی ہے ۔
Load/Hide Comments