محکمہ معدنیات اور انہار کی مبینہ ملی بھگت سے نہروں،راجباہوں سے مٹی چوری عروج پر پہنچ گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق15اکتوبر سے پنجاب بھر میں غیر دوامی نہروں کو پانی کی سپلائی بند ہونے سے گوجرانوالہ ڈویژن کی 64 غیر دوامی چھوٹی نہریں، راجباہیں،مائنرز خشک ہو گئی ہیں۔اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کینال مجسٹریٹس ،افسران اور محکمہ معدنیات کے اہلکاران کی مبینہ ملی بھگت سے غیر دوامی نہروں سے کروڑوں کی مٹی چوری کی جارہی ہے
گزشتہ روزتھانہ ستراہ کے دیہات میانوالی بنگلہ اورویر والا کے قریب بی آر بی نہر سے محکمہ ہائی ویز کے ٹھیکیدار کی ایکسی ویٹر مشین اور چار ٹریکٹر ٹرالیاں ریت اور مٹی چوری کررہی تھیں
اطلاع پر اری گیشن ڈیپارٹمنٹ کا ارتھ انچارج مستر ی صغیر احمد موقع پر پہنچا اوربااثر مٹی چوروں کو چوری سے روکا تو انہوں نے سخت مزاحمت کرتے ہوئے جھگڑا شروع کردیا بعدازاں تھانہ ستراہ پولیس کو اطلاع دی گئی تو مٹی چور ہیوی مشینری اور ٹرالیوں سمیت موقع سے فرار ہوگئے۔
محکمہ انہار کے ارتھ انچارج مستری صغیر احمد نے بتایا کہ غیر دوامی نہروں کی بندش کے سبب ریت اور مٹی کی چوری عروج پر جاپہنچی ہے اس کا کہنا تھا کہ چھوٹے اہلکاروں کی اطلاع کے باوجود محکمہ کے اعلیٰ افسران اور مجسٹریٹس ریت اور مٹی کی چوری کا انسداد نہیں کرتے جبکہ بیلداران اور چھوٹے ملازمین بااثر مٹی چوروں سے جھگڑنہیں سکتے ۔اہل علاقہ نے بھی دنیا نیوز کو بتایا کہ غیر دوامی نہروں کی بندش کے بعد مٹی اور ریت کا چوری ہونا معمول بن چکا ہے جس سے نہروں کے کنارے اور پیڈ بربادہوتے جارہے ہیں
شہریوں کا کہنا تھا کہ محکمہ انہار کے افسران بھل صفائی اور نہروں کے کنارے پختہ کرنے کی آڑ میں حکومت سے اربوں روپے وصول کرتے ہیں لیکن عملی طور پر بااثر مٹی چور ہی نہروں کی ” بھل صفائی “کرتے ہیں جبکہ محکمہ انہار والے سارا فنڈ ہڑپ کرجاتے ہیں ۔ ۔ایکسئن انہار امتیاز احمد نے دنیا کو بتایا کہ مٹی اور ریت چوری کی روک تھام کیلئے چوروں کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات کااندراج کروایا جارہا ہے نیز گشت اور نگرانی کا موثر نظام بھی وضع کیا جارہا ہے ۔
Load/Hide Comments