اسلامیہ کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر وسابق صدر چیمبرسعید احمد تاج ، کوآرڈینیٹر محمد اشرف رانا، پروفیسر پرویز اختر ودیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامیہ کالج30 مارچ1918کو خالصہ ایجوکیشنل کونسل نے گورونانک خالصہ کالج کے نام سے قائم کیا اور کالج کیلئے 175کنال زمین خریدی۔
قیام پاکستان کے بعد25نومبر1947کو ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نے کالج اور اس کے مکمل اثاثہ جات کو انجمن اسلامیہ گوجرانوالہ کے حوالے کر دیا1958 میں انجمن اسلامیہ نے اس کالج کی اراضی کو اپنے نام منتقل کروا لیا۔اس دوران مختلف جعل ساز عناصر نے پٹواری سے ساز باز کر کے جعلی رجسٹریاں بنوا لیں اور کالج کے رقبہ پر قابض ہو گئے جبکہ کچھ لوگوں نے حقوق ملکیت کے حصول کیلئے مختلف عدالتوں میں کیس دائر کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اور متروکہ وقف املاک بورڈ نے قابضین کا دعویٰ خارج کر دیا اور اراضی کو وقف پراپرٹی قرار دے کر رقبہ کالج کی ملکیت قرار دیدیا لیکن ذو الفقار نامی پٹواری نے انتقال اور اس پر عمل درآمد روک دیا۔انہوں نے کہا کہ کالج کے بورڈنگ ہاؤس کو1948میں کشمیری مہاجرین کیلئے کیمپ قرار دیکر مہاجرین کو عارضی طور پر ٹھہرایا گیا تھا جوکہ بعد ازاں ملحقہ78کنال اراضی پر قابض ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ قبضہ گروپ میں کالج کا ریٹائرڈ نائب قاصد بھی شامل ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ مادر علمی کی اراضی پر مبینہ قبضہ ختم کروا یاجائے ۔
Load/Hide Comments