گوجرانوالہ۔ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ کیسے کیا گیا

جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پرشرپسند عناصر نے قاتلانہ حملہ کردیا، حملے میں مولانا سمیع الحق شہید ہوگئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق معروف عالم دین، مذہبی اسکالر اور جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پرراولپنڈی میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مولانا سمیع الحق پر فائرنگ سے نہیں چاقوؤں سے حملہ کیا گیا ، ملازم کی جانب سے پولیس کوحملے کی اطلاع دی گئی۔
گھر میں کوئی موجود نہیں تھا ،بلکہ مولانا سمیع الحق اکیلے ہی گھر میں موجود تھے۔ملازم کا کہنا ہے کہ میں باہر گیا تھا، جونہی میں گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت تھے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا تووہ شہید ہوگئے۔
دوسری جانب پولیس جائے وقوعہ پرپہنچ گئی ہے،پولیس ملازمین کوحراست میں لے لیا ہے۔اور تمام ملازمین سے بیانات قلمبند کرنا شروع کردیے ہیں۔

اس سے قبل نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ بعض شرپسند عناصر نے سربراہ جے یوآئی (س)مولانا سمیع الحق پر فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجہ میں مولانا سمیع الحق شدید زخمی ہوگئے ۔ تاہم انہیں فوری اسپتال منتقل کیا گیا ۔ جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملے۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے مولاناسمیع الحق پر حملہ راولپنڈی میں کیا گیا۔نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پرفائرنگ کردی۔جس کے نتیجہ میں وہ جاں بحق ہوگئے ہیں۔سمیع الحق پر تھانہ ایئرپورٹ کے علاقے میں ان پر حملہ کیا گیا۔دوسری جانب ابتدائی پولیس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مولانا سمیع الحق پر فائرنگ سے نہیں چاقوؤں سے حملہ کیا گیا ، ملازم کی جانب سے پولیس کوحملے کی اطلاع دی گئی۔
مولانا سمیع الحق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں مقیم تھے۔ گھر میں کوئی موجود نہیں تھا ،بلکہ مولانا سمیع الحق اکیلے ہی گھر میں موجود تھے۔ گھر کے ملازم کا کہنا ہے کہ میں باہر گیا تھا، جونہی میں گھر واپس آیا تو مولانا سمیع الحق خون میں لت پت تھے۔ ان کے سینے پر چاقوؤں سے وار کیے گئے تھے۔ ان کو اسپتال لے جایا گیا تووہ شہید ہوگئے۔ دوسری جانب پولیس جائے وقوعہ پرپہنچ گئی ہے،پولیس ملازمین کوحراست میں لے لیا ہے۔اور تمام ملازمین سے بیانات قلمبند کرنا شروع کردیے ہیں۔ واقع کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی ختمی وجہ سامنے آ سکے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں