اپنے بچوں کو آﺅٹ ڈور سرگرمیوں اور کھیل کود کا عادی بنائیے۔ آﺅٹ ڈور سرگر میوں سے ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحیت بڑھتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کی اِن ڈور سرگرمیوں کوکم کر اس کو آﺅٹ ڈور سرگرمیوں کی عادت ڈالیں۔
مغربی معاشرے میں بچوں کو اسکول اور کالج میں وڈیو گیمز کی بجائے اسکریبل اور اس قسم کے کھیلوں میں دلچسپی پیدا کی جاتی ہے۔ اس طرح ان کا آئی کیو لیول بڑھتا ہے اور وہ تعلیم کے میدان میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔آج کل کے دور میں نت نئے گیمز آنے کی وجہ سے بچوں میں آﺅٹ ڈور گیمز کا رجحان ختم ہوگیا ہے
طبی ماہرین کے نزدیک وڈیو گیمز بچوں کو ڈپریشن کا مریض بناتی ہیں۔ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں والدین اپنے بچوں کو وڈیو گیمز کا تحفہ بہت خوشی سے دیتے ہیں لیکن وڈیو گیمز بچوں کو ڈپریشن کا مریض بناتی ہیں۔ٹیکنالوجی کے اس دور میں وڈیو گیمز بچوں کا سب سے پسندیدہ مشغلہ ہیں، لیکن نئی تحقیق کے مطابق زیادہ وڈیو گیم کھیلنا بچوں کی ذہنی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔
ایک امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ وڈیو گیمز کھیلنے، کمپیوٹر استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی کچھ طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح سے بچوں کے اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیونکہ بچہ وڈیو گیمز کے کیریکٹرز کے ساتھ ساتھ خود بھی یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بھی اس کا حصہ ہے۔ اس طرح اس میں جذباتی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو اس کے لیے ٹھیک نہیںہے۔
دور حاضر میں جدید سے جدید وڈیو گیمز تیار کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ اینی میشن کے استعمال سے بچے اس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔ اس وجہ سے بچوں کی وڈیو گیمز میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، بچوںکے اچھے مستقبل کے لیے اس پر کنٹرول کرنا آج کل کے سب والدین کے لیے بے حد ضروری ہے
بشکریہ: آج نیوز
Load/Hide Comments