گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔
مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔
اور افسوسناک امر یہ ہے کہ اکثر لوگ گردوں کے امراض کو دعوت اپنی چند عادات یا سستی کے باعث دیتے ہیں، جو بظاہر بے ضرر ہوتی ہیں مگر ان پر قابو نہ پانا جان لیوا ہوسکتا ہے۔
پیشاب کو روکنا
بروقت اپنے مثانے کو خالی نہ کرنا گردوں کے امراض کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے، اگر آپ اکثر پیشاب کو روک کر بیٹھے رہتے ہیں تو اس کے نتیجے میں مثانے میں بیکٹریا کی مقدار میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ بتدریج یہ عادت سنگین نتائج جیسے گردوں کے انفیکشن اور پیشاب غیر ارادی طور پر خارج ہونے کے شکل میں سامنے آتی ہے۔
بہت زیادہ بیٹھنا
جسمانی طور پر سرگرم رہنا بلڈ پریشر اور گلوکوز لیول کو معمول کی سطح پر رکھنا میں مدد دیتا ہے اور یہ دونوں عناصر گردوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے بہت ضروری ہیں، اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا گردوں کے امراض کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ دن بھر میں 8 گھنٹے سے زائد وقت کرسی پر بیٹھ کر گزارتے ہیں تو یہ خطرہ بہت جلد حقیقی شکل اختیار کرسکتا ہے، تو اس سے بچنے کے لیے ہفتہ بھر میں کم از کم 2 سے 3 بار ورزش کو عادت بنائیں اور چہل قدمی سے بھی لطف اندوز ہو۔
نیند کی کمی
رات کی اچھی نیند صرف ذہنی صحت کے لیے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ یہ گردوں کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے، سونے اور جاگنے کا چکر گردوں کے افعال کو ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس عضو کے ٹشوز اسی وقت ری نیو ہوتے ہیں جب آپ سو رہے ہوتے ہیں، تو اگر نیند کی کمی کا سامنا ہوگا تو گردوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بڑھتا ہے۔
ڈائیٹ مشروبات استعمال کرنا
طبی ماہرین کے مطابق ڈائیٹ مشروبات کے استعمال اور گردوں کے امراض کے درمیان تعلق موجود ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین دن بھر میں 2 یا اس سے زائد بار ڈائیٹ مشروبات کا استعمال کرتی ہیں، ان کے گردوں کے افعال میں نمایاں کمی آتی ہے۔
بہت زیادہ سرخ گوشت کھانا
حیوانی پروٹین کی بہت زیادہ مقدار کو جسم کا حصہ بنانا خون میں تیزاب کی مقدار کو بڑھاتا ہے، جس سے گردے جسم میں ہائیڈروجن کو متوازن نہیں رکھ پاتے، وقت گزرنے کے ساتھ یہ عارضہ سنگین نظام ہاضمہ کے مسائل کا باعث بنتا ہے جبکہ گردوں کے جان لیوا امراض شکار بناسکتے ہیں۔
چینی اور نمک کی زیادہ مقدار جزو بدن بنانا
غذا کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے نمک کے 95 فیصد حصے کو گردے میٹابولز کرتے ہیں، تو اگر نمکین اشیاءکو زیادہ کھائیں گے تو گردوں کو اضافی نمکیات کے اخراج کے لیے سخت محنت کرنا پڑے گی، جس کے نتیجے میں گردوں کے افعال میں کمی آئے گی۔ اسی طرح چینی کا زیادہ استعمال بھی ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور ذیابیطس جیسے امراض کا باعث بنتا ہے اور یہ تینوں ہی گردوں کے فیلیئر کے اہم ترین عناصر ہیں۔
جنک فوڈ کا شوق
بیشتر پراسیس فوڈ میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے جو کہ نہ صرف دل کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ گردوں کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ جب آپ زیادہ نمک جسم کا حصہ بناتے ہیں تو جسم کے لیے اس اضافی مقدار کا اخراج مسئلہ بن جاتا ہے، جو بتدریج گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
بلڈ پریشر کنٹرول نہ کرنا
ہائی بلڈ پریشر پورے جسم کے ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں جب شریانوں پر دباﺅ بڑھتا ہے تو اس کا اثر گردوں پر بھی ہوتا ہے۔ اگر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں نہ کیا جائے تو اس سے گردوں کی طرف جانے والی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور گردوں میں زخم ہوسکتے ہیں۔
تمباکو نوشی
اگر آپ کو لگتا ہے کہ تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں کو ہی نقصان پہنچاتی ہے تو دوبارہ سوچیں کیونکہ ایک طبی تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی سے گردوں میں کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، اسی طرح تمباکو نوشی سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
پانی کی مناسب مقدار نہ پینا
ایک تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی شدید کمی کے نتیجے میں گردے خون میں موجود زہریلے مواد کو فلٹر کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور جمع ہونے والا فضلہ گردوں کے فیل ہونے کا باعث بن جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی کی کمی کو دور کرنا گردوں کے امراض سے تحفظ دینے کا آسان طریقہ ہے خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
درد کش ادویات کا زیادہ استعمال
دردکش ادویات یا ورم کش ادویات جیسے بروفین یا اسپرین وغیرہ سے گردوں کی جانب دوران خون کم ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں اس عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔ ایسا نہیں کہ درد ہونے پر دوا نہ کھائیں مگر ان کا بہت زیادہ استعمال کرنے سے گریز کریں۔
جسمانی وزن کو کنٹرول نہ کرنا
یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ اضافی جسمانی وزن اندرونی اعضاءپر دباﺅ بڑھاتا ہے، موٹاپے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے بھی گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے، انسولین کے مسائل سے گردوں میں ورم اور زخم کا خطرہ بڑھتا ہے۔