چائلڈلیبر میں ہوشربا اضافے سے گوجرانوالہ ریجن کے ساڑھے 11 لاکھ بچوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ، حکومت بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہ کر سکی۔ چائلڈلیبر اورغربت کے خاتمہ کیلئے خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود حکومتی دعوے اور منصوبے کاغذوں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں جوحکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے
کمسن بچوں کی اکثریت تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات سے محروم چلی آرہی ہے ضلع گوجرانوالہ میں 1 سال سے لے کر 10 سال تک بچوں کی تعداد11لاکھ40 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 69 ہزار540 بچے غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر محنت مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کی مدد کرتے ہیں اور ہزاروں بچے اپنے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کیلئے ہوٹلوں،دکانوں اور کارخانوں میں یومیہ اجرت پر مزدوری کررہے ہیں جبکہ ایک لاکھ26 ہزار320 بچے تعلیم وصحت کی سہولیات سے محروم ہیں جن کے والدین اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی قوت نہیں رکھتے تاہم6لاکھ12ہزار بچے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے حصول کا خواب پورا کررہے ہیں جن کے والدین مختلف فیکٹریوں ،کارخانوں میں ملازمت کرکے ان کے تعلیمی اخراجات برداشت کرتے ہیں
ہزاروں فیکٹریوں اورکارخانوں میں 11 لاکھ81 ہزار صنعتی ملازم محنت مزدوری کرکے اپنے بیوی اور بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں اس کے علاوہ گوجرانوالہ ڈویژن میں بچوں کے علاج معالجہ کیلئے مناسب حکومتی ہسپتال نہ ہونے کے باعث 5400 سے زائدبچے ایک سال کے دوران موت کا شکار ہو چکے ہیں۔
عوامی حلقوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں سے مزدوری کروانے کے اہم مسئلے پر فوری منصوبہ بندی کی جائے تاکہ گوجرانوالہ سمیت ملک بھر میں چائلڈ لیبر کا خاتمہ ہوسکے.
Load/Hide Comments