گوجرانوالہ۔اینٹی کرپشن کی بڑی کاروائی جی ڈی اے میں ہونے والی کروڑوں کی کرپشن پکڑی گئی

محکمہ GDA(گوجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ) میں میگا کرپشن کا انکشاف!
سرکاری خزانے کو اربوں روپے کی کرپشن کا چونا لگایا گیا۔

محکمہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی پشت پناہی اور سرپرستی پر گوجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران و اہلکاران کے خلاف تحقیقات کا آغاز!

ذرائع کے مطابق جی ڈی اے گوجرانوالہ کے افسران نے گزشتہ 4سال کے اندر، کروڑوں روپے کی جائیدادیں اور بے نامی کمرشل پلاٹس و دوکانیں خرید کر کرپشن کی غصب داستانیں رقم کی۔

محکمہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی بابت ،شہریوں کی جانب سے ملنے والی شکایات پر انکوائریاں درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا! ہاؤسنگ سکیموں کے نقشہ جات کی منظوری اور این۔او۔سی کے مد میں گوجرانوالہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں ہوش رُبا کرپشن کا انکشاف

محکمہ جی ڈی اے کی جانب سے ،گوجرانوالہ کی حدود میں واقع تقریبا 64غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف عرصہ داز سے کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے پلاٹوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ، بغیر منظوری جی ڈی اے گوجرانوالہ جاری رکھا۔ جی ۔ڈی ۔اے کے ایما پر شہری لٹتے رہے اور غیر قانونی تعمیرات دن دیہاڑے جاری رہیں۔

عوام الناس کو دھوکہ میں رکھ کر،غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں ،جعل سازی کے ذریعے لوگوں کو پلاٹ فروخت کر رہی ہیں اور جی ڈی اے کے افسران و اہلکاران معنی خیز خاموشی کئے ہوئے ہیں۔

تمام سکیمیں قوانین کو بالائے طاق رکھ کر بنائی گی جن میں مطلوبہ بنیادی سہولتیں یعنی بجلی، واٹر سپلائی ، گیس ، نکاسی آب ، سیوریج ، روڈ نیٹ ورک وغیرہ بمطابق قواعد نہ ہیں۔جبکہ اوپن جگہیں پارکس، قبرستان ، کمیونٹی ہال وغیرہ نہ ہیں۔ کنورشن چارجز اور دوسرے واجبات بھی سرکاری خزانے میں جمع نہ کرائے گئے ہیں۔
پنجاب پرائیوٹ ہاؤسنگ سکیمز اینڈ لینڈ سب ڈویژن رولز کے مطابق ،جی ڈی اے پر لازم ہے کہ وہ غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمز کے خلاف ایکشن لیں مگر نہ ایسا کیا گیا۔ نہ ہی عوام الناس کو انتباہ کی خاطر اخباری اشتہارات دئیے گئے اور نہ ہی ان کے دفاتر سیل کیےگئے اور سکیم مالکان کو کھلی چھٹی دے دی گئی۔

ریکارڈ کی پڑتال سے یہ معلوم ہوا ہے۔کہ اس وقت تقریبا 50مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹیز ، جن کے نقشہ جات منظوری کے لیے کیسز ،جی ڈی اے گوجرانوالہ میں پڑے ہوئے ہیں۔اور عرصہ دراز سے ان نقشہ جات کو نہ ہی منظور کیا گیا اور نہ منسوخ گیا۔

باوثوق ذرائع اور درجنوں ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے عہدیدران اور مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران نے ،محکمہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ کو ثبوت فراہم کئے ہیں کہ ان کے نقشہ منظوری کے کیسز جی ڈی اے گوجرانوالہ، میں جان بوجھ کر لٹکائے جا رہے ہیں۔تا کہ ان کو بلیک میل کر کے ان سے نقشہ جات کی منظوری کے عوض ، خطیر رقم رشوت کے طور پر بٹوری جا سکے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو جی ڈی اے کے افسران و اہلکاران کے بے نامی جائیدادوں کے ثبوت بھی فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ جی ڈی اے کے کئی افسران کی مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹزمیں اپنے عزیز و اقارب اور قریبی رفقا کے نام پر بے شمار پلاٹ خرید کئے ہوئے ہیں۔اور پراپرٹی ڈیلروں کے ساتھ حصہ داریا ں بھی ڈالی ہوئی ہیں۔

غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی سرپرستی اور ان کو تحفظ فراہم کرنے کے عوض کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔محکمہ جی ڈی اے میں ٹاؤن پلاننگ برانچ اور اسٹیٹ مینجمنٹ برانچ کے اندر بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور سرکاری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ہر ہاؤسنگ سکیم میں کل رقبہ کا 7٪حصہ اوپن سپیس یا پارک وغیرہ، قبرستان کے لئے کل رقبہ کا 2٪ حصہ ، پبلک بلڈنگز یعنی شادی ہال وغیرہ کے لئے 2٪حصہ کے لئے مختص کرنا ہوتا ہے۔ جو کہ نہ کیا گیا ہے۔ہر سکیم کا اپروج روڈ کم از کم 60فٹ چوڑا اور اندرونی روڈ کم ازکم 30فٹ چوڑاہونا چاہیے جو کہ نہ چھوڑا گیا۔ سکیموں میں سالڈ ویسٹ منجمنٹ کے پلاٹس بھی نہ چھوڑے گئے۔ ڈویلپمنٹ کاموں کی تکمیل کی سیکورٹی
کے طور پر 20٪پلاٹس جی ڈی اے کو مورٹگیج جبکہ کل لاگت کے برابر بینک گارنٹی رکھنا ہوتا ہے جو کہ نہ کیا گیا۔حتی کہ محکمہ تحفظ ماحولیات سے این او سی بھی نہ لئے گئے ۔

محکمہ جی ڈی اے کے افسران و اہلکاران کی جانب سے کروڑوں روپے کی رشوت لیکر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنوا ئی گئی جس سے نہ صرف عوام الناس کو لوٹا اور شدید تکلیف پہنچائی گئی بلکہ خزانہ سرکار کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں