میڈرڈہ اسپین میں کھیلوں کی سائنس، تربیت اور فٹنس سینٹر کے پروفیسر خوان فرانسیسکو مارکو کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ جب ورزش کی بات آتی ہے تو مفادات کا تصادم سامنے آتا ہے۔ آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ کو بظاہر جسم کی خوبصورتی چاہیے یا آپ نے اپنے اندر طاقت پیدا کرنی ہے۔ جسم کی تین اقسام ہوتی ہیں جو سوماٹو ٹائپ یعنی جینیاتی اور جسمانی رویوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ پہلے نمبر پر ’’ایکٹو مورف ‘‘ یعنی برہیہ قسم کے انسان ہوتے ہیں جو پتلے اور لمبے ہوتے ہیں اور ان میں پتلے رہنے کا رجحان ہوتا ہے‘ ان کے اعضا لمبے ہوتے ہیں اور چھاتی چپٹی ہوتی ہے اور ان میں پٹھوں کا گوشت بڑھنا مشکل ہوتا ہے۔
کارگردگی کے لحاظ سے بہترین کھیل تیراکی اور سائیکلنگ ہو سکتے ہیں۔ تاہم ان لوگوں کو وزن اور طاقت بڑھانے کے پروگرام کے تحت پٹھوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔ دوسرے ’’ اینڈو مورف ‘‘ یعنی در معدن افراد ہوتے ہیں‘ یہ لوگ چھوٹے قد اور گول جسم کے مالک ہوتے ہیں‘ ان میں میٹابولزم بہت سست ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں چربی جمع ہوتی ہے اور اس قسم کے جسم میں پٹھے بہت آسانی سے بڑھتے ہیں۔
اس قسم کے افراد کو ورزش کے ایسے معمول کی ضرورت ہوتی ہے جس میں قلبی برداشت بڑھانے پر زور دیا جائے۔ تیسرے ’’میسمومورف ‘‘ یعنی میان شکل کے لوگ ہیں‘ اس قسم کے جسم رکھنے والے لوگوں کو سب سے زیادہ جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں‘ یہ لوگ بغیر کسی کوشش کے ایتھلیٹ بن سکتے ہیں۔ اس قسم کے جسموں کے لیے بہترین ورزشیں ایسے کھیل ہیں جن میں برداشت اور طاقت کا استعمال ہو اور ایسی متبادل ورزشیں اختیار کرتے رہیں جن میں پٹھوں کی بناوٹ اور قلبی برداشت پیدا کرنے کی حرکات شامل ہوں۔ ٹینس، فٹ بال، روئنگ اور ٹرائی ایتھلون ایسے افراد کے لیے بہترین کھیل ہیں۔