گوجرانوالہ ڈویژن میں لاہور ہائیکورٹ کے علاقائی بینچ کیلئے عدالتوں کی تا لا بندی 23ویں روز بھی جاری ، 34ہزار مقدمات کی سماعت متاثر ہونے سے انصاف کی فراہمی بند ، ڈپٹی کمشنر سمیت ضلعی انتظامیہ اور محکمہ مال کے دفاتر بھی نہ کھل سکے ، ہزاروں سائل انصاف کے حصول کے لئے در بدر ، پاکستا نی تاریخ میں پہلی مرتبہ 23روزسے عدالتیں تا لا بندی کی وجہ سے بند ہیں۔ ضمانت کی درخواستوں پر کارروائی نہ ہونے سے سنٹرل جیل میں ملزموں کی تعداد 33سو ہو گئی۔
گوجرانوالہ ڈویژن میں لاہور ہائیکورٹ کے علاقائی بینچ کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر وکلاء کی جانب سے عدالتوں کی تالا بند ی کے 23 دنوں میں قتل ، اقدام قتل ، ڈکیتی ، اغواء برائے تاوان ، چو ری ، راہزنی ، لڑکیوں کے اغواء ، خلع ، استقرار حق سمیت دیگر سول اور فوجداری نوعیت کے 34ہزار مقدمات کی سماعت نہیں ہو سکی اور نہ ہی کسی مقدمہ کی آواز لگ سکی ۔ 23 روزسے سیشن جج ، ایڈیشنل سیشن ججز ، بینکنگ کورٹس کے ججز ، جوڈیشل مجسٹریٹس اور دیگر جوڈیشل افسران کی عدالتیں لگ سکیں اور نہ ہی عدالتوں کو لگے تالے کھل سکے جبکہ جوڈیشل افسران اور سٹاف بھی عدالتوں تک نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی بھی بند پڑی ہے ، شہری انصاف کے حصول کے لئے دربدر ہیں۔
عدالتوں سے ضمانتیں نہ ہونے کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے بند ملزمان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔ ڈسٹرکٹ بار کے صدر نور محمد مرزا ، سیکرٹری بار چوہدری ظہیر احمد چیمہ اور دیگر وکلاء کا کہنا تھا کہ حکمران اقتدار میں آنے سے پہلے تو عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے سبز باغ دکھاتے رہے ہیں لیکن اب ایک کروڑ 61لاکھ کی آبادی کے گوجرانوالہ ڈویژن میں عدالت عالیہ کا بینچ قائم کرنے سے گریزاں ہیں جو حکمرانوں کی زرد سیاست اور عوام کی حق تلفی کا مظہر ہے ، وکلاء رہنمائوں کاکہنا تھا کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں اور انہیں تا لا بندی کا کوئی شوق نہیں ، لیکن حکومت جان بوجھ کر مذاکرات نہیں کر رہی جس کی وجہ سے معاملہ طول پکڑ تا جا رہا ہے ۔
Load/Hide Comments