گوجرانوالہ: 29 روز کی عدالتی تالابندی، زیرالتوا کیسز نمٹانے کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بڑا فیصلہ کرلیا، تفصیلات جانیں

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ نے 29روزہ عدالتی تالا بندی سے متاثرہ 42ہزار سے زائد مقدمات کو جلد نمٹانے کے جوڈیشل افسران کو رات گئے تک عدالتیں لگانے کا حکم دیدیا ۔ جوڈیشل افسران محنت اور خلوص نیت سے فرائض انجام د یکر متاثرہ ہزاروں مقدمات کے فریقین کو انصاف کی فوری فراہمی یقینی بنا ئیں۔ ان خیالات کا اظہار سیشن جج راؤ عبدالجبار نے جوڈیشل افسران کے ہنگامی اجلاس کے بعد خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سیشن جج کا کہنا تھا کہ 29روزہ ہڑتال اور تالا بندی کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے دوران مسائل کو حل کروانے کے لئے تمام کاوشیں کیں ، جوڈیشل افسران کے ضلعی ہیڈ کی حیثیت سے انکی تمام باتوں کو غور سے سنا اور ضروری ہدایات دیں ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی پالیسی اورہدایات کی وجہ سے وکلاء کی 29روزہ تالا بندی ، احتجاج اور ہڑتال کے باوجود گوجرانوالہ میں پر تشدد واقعہ نہیں ہوا ، وکلاء کی مکمل ہڑتال پر امن تھی ، ایسی پر امن ہڑتال اور احتجاج کی مثال نہیں ملتی۔
ہزاروں کی تعدادمیں مقدمات 29روزہ تالا بندی کی وجہ سے بند پڑے ہیں جنہیں نمٹانے کے لئے انہوں نے جوڈیشل افسران کو ہدایت کی ہے کہ رات گئے تک بھی عدالتوں میں کام کرنا پڑے تو اس سے گریز نہ کیا جائے خاص طور پر ایسے مقدمات جن میں فریقین میں راضی نامہ ہو چکا ہے کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے ۔ ایڈیشنل سیشن جج عبدالرحمان محمد عارف نے دنیا کو بتایا کہ 29روزہ تالا بندی کا خاتمہ انتہائی خوش آئندہ ہے جو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی کاوش کا نتیجہ ہے جس میں سیشن جج گوجرانوالہ کا کردار بھی مثالی رہا۔
سیشن جج نے تالا بندی کے 29روز میں جوڈیشل افسران کی قانونی ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھوایا ، جوڈیشل ریسٹ ہاؤس میں قانونی ورکشاپس منعقد کی گئیں ، جیل دوروں میں سیشن جج سمیت دیگر جوڈیشل افسران نے معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملزمان کو آزادی دلوائی ، قیدیوں کے مسائل سنے اور انہیں حل کروایا ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ رکے ہوئے مقدمات کو چند روز میں زیر التواء مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر درست کر لیا جائے گا۔
سینئر سول جج سول ڈویژن رائے لیاقت علی کھرل کا کہنا تھا کہ سیشن جج کی ہدایات پر عمل درآمد کے لئے وہ اور انکی جوڈیشل ٹیم مکمل طور پر عمل درآمد کرے گی ، عوام الناس کو محسوس بھی نہیں ہو گا کہ 29روز عدالتوں کو تالے لگے رہے ، اگر رات 10/12 بجے تک بھی بیٹھنا پڑا تو ججز ایسا ضرور کریں گے ، سائلوں کو ریلیف دینے کے لئے تمام کاوشیں ہونگی اور دو چار روز میں معاملات ٹھیک کر لئے جائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں