سانحہ اے پی ایس: ملک بھر میں دعائیہ تقاریب، یادگار شہدا پر فاتحہ خوانی

سانحہ اے پی ایس کی برسی کے موقع پر آج ملک بھر میں دعائیہ تقاریب، تعزیتی سیمینار کا انعقاد جاری ہے۔ یادگار شہدا پر عام شہریوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد فاتحہ خوانی کر رہے ہیں۔ 16 دسمبر 2014 کو آج ہی کے دن پشاورمیں آرمی پبلک اسکول پردہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کونشانہ بنایا اور100 سے زیادہ طلباء کوبے دردی سے شہید کردیا۔ شہدا کے والدین آج بھی صدمے سے نڈھال ہیں، جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہولناک دن کوفراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پرحملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے۔

آرمی پبلک سکول پشاورمیں پڑھنے والے آٹھویں نویں دسویں جماعت کے طالبعلم کلاس رومز کی بجائے سکول کے آڈیٹوریم میں جمع ہوئے، جہاں سانسوں کی ڈور کو رواں رکھنے کے لیے بچوں کو طبی امداد کی تربیت دی جا رہی تھی۔ مسیحائی کی تربیت حاصل کرنے کی خوشی میں مگن ان بچوں کے گمان میں نہ تھا کہ یہاں کچھ دیر میں موت کا بھیانک رقص ہوگا جو ہر دل دہلا دے گا۔۔

بچوں کو نور علم سے آراستہ کرنے والے سکول کی پرنسپل، اساتذہ اور دیگر عملہ بھی اپنے ہاتھوں سے سینچے گئے ان ننھے پودوں کو بچاتے بچاتے دہشتگردوں کی بھینٹ چڑھ گئے۔ اس کرب ناک دن کے اختتام پر شہر پشاور کی ہر گلی سے جنازہ اٹھا۔ 144 شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔ سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین کو اپنے پیاروں کا غم آج بھی کھوکھلا کر رہا ہے۔ شہدا میں ایک پرنسپل اور 16 سٹاف ممبرز سمیت 132 طلبہ شامل تھے۔

پیار کی مثال دی جائے تو ماں کا پیار سب سے معتبر مانا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اے پی ایس کے شہید بچوں کی مائیں آج چار سال گزر جانے کے بعد بھول نہ سکیں۔ شہیر خان شہید کی ماں کا کہنا ہے آج بھی اپنے بیٹے کی معصوم شرارتوں کو یاد کرتی ہے۔ شہید اسفند کی ماں کا کہنا ہے کہ دن ، ماہ اور سال گزرتے جا رہے ہیں لیکن وہ اکثر اپنے بیٹے کو گھر میں ہی محسوس کرتی ہے۔

ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی تقریبات میں شہداء پشاور کی یاد میں آج رات شمعیں روشن کی جائیں گی جبکہ مختلف سیمینارز اور تقریبات میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے معصوم شہداء کو خراج عقید ت پیش کیا جا رہا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سرگرم عمل پاک فوج اور شہداء کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار بھی جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں