کٹورا میں کٹورا ۔۔۔ بیٹاباپ سے بھی کورا، تحریر: بشریٰ سحرین

خواجہ سعد رفیق ن لیگ کے جوڑوں میں بیٹھ گئےہیں۔لوہے کے چنوں کی باتیں کرنے والے۔۔۔ للکارنے والے۔۔۔ غُرانےوالے۔۔۔ اور ن لیگ کی سیاست کو عروج سے زوال تک پہنچانے والے سعد رفیق صاحب اپنے آقاؤں کو جیلوں کی سیر کروانے کے بعد خود بھی جیل روانہ ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ نہ صرف ن لیگ کو اس حال تک پہنچانے میں سعد رفیق آگے آگے ہیں بلکہ آغاز میں عمران خان کو اتنی طاقت دینے والے بھی خواجہ سعد رفیق ہیں۔۔۔ کیونکہ معاملہ چار حلقوں سے شروع ہوا تھا۔۔۔
یہ بات تو واضح ہے نواز شریف کے قریبی لوگوں نے ان کو بادشاہ سلامت تصور کیااور نواز شریف کی پیروی کرتے اتنے اندھے ہوگئے کہ پاک فوج ہو یا عدلیہ ،ہمیشہ جارہانہ انداز اپناتے رہے۔ جن میں طلال چوہدری، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب، دانیال عزیز،نہال ہاشمی اور خواجہ آصف سر فہرست رہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ” نواز شریف ایک نشہ ہے”۔۔۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف نکالو ان ججز کو۔۔۔ خواجہ آصف کا ڈائیلاگ کوئی شرم ہوتی ہے کو ئی حیا ہوتی ہے۔ اور خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم لوہے کے چنے ہیں۔۔۔
سوچنے کی بات یہ ہے ان تمام سیاسی شخصیات کے منہ میں زبان ڈالتا کون تھا۔۔۔ کچھ اراکین کی تقاریر پر پابندیاں بھی لگائیں گئیں۔ اور طلال۔ دانیال اور نہال ہاشمی کو تو عدالت میں بلایا بھی گیا ،سزا، معافی اور جرمانے بھی ہوتے رہے۔
واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھرپور کوشش کی گئی کہ حلقے کھولے جائیں۔ مگر خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگ نے کوئی حلقہ نہ کھولا جس پر PTI کے ٹائیگرز متحد ہوتے ہوتے ایک سونامی بن گیا۔ اور آج تاریخ پلٹ چکی ہے اور اپوزیشن حکومت میں ہے اور بڑے میاں کے بیٹے ماں کے آخری لمحات میں ساتھ نہ دے سکے۔۔۔اور خود کو بچاتے رہے۔۔۔ چھوٹے میاں کا بیٹا باپ کو جیل چھوڑ کر بھاگ رہا۔۔۔ اور یہ دونوں بادشاہ وقت ۔۔۔ پورے ملک کی دولت لپیٹ کے اولاد کے پیٹ بھر تےرہے ۔۔۔ اولاد ان کو ہی نہیں پوچھ رہی۔۔۔ دوسری جانب نیب تمام کرپشن کا پنڈورا باکس کھول رہی ہے جس میں نواز شریف پھر شہباز شریف اب سعد رفیق اور ان کے پیچھے ایک لمبی لائن جاری ہے جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی کرپشن کے پہاڑ گرائے جائیں گے۔۔۔


بشریٰ سحرین ماس کمیونیکیشن اینڈ میڈیا اسٹڈیز میں ایم فل کرچکی ہیں اور گزشتہ آٹھ سال سے صحافت کے پیشہ سے منسلک ہیں۔ ریڈیو اور مختلف ٹی وی چینلز پر ہزاروں پروگرامز کی میزبانی کر چکی ہیں۔ اب لکھنے کا باقاعدہ آغاز کر رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں