اگر تو آپ بہت زیادہ بلکہ ضرورت سے زیادہ محنت کرنے کے عادی ہیں تو بری خبر یہ ہے کہ دل کے دورے اور فالج جیسے جان لیوا امراض آپ کو شکار بناسکتے ہیں۔
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران گیارہ لاکھ ورکرز کے کام کے اوقات اور دل کے دورے سمیت فالج کے خطرات کے درمیان تعلق تلاش کرنے کے لیے ڈیٹا مرتب کیا گیا۔
اس ڈیٹا میں افراد کو مختلف طبی رویوں جیسے تمباکونوشی اور جسمانی سرگرمیوں کے لحاظ سے الگ بھی کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ہفتہ بھر میں 55 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیں ان میں 35 سے 40 گھنٹوں تک کام کرنے والوں کے مقابلے میں دل کے دورے کا خطرہ 13 فیصد جبکہ فالج کا 33 فیصد سے زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق نچلے عہدوں پر کام کرنے والے ورکرز میں دل کے دورے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تاہم فالج کا خطرہ زیادہ دیر تک کام کرنے والے ہر طبقے کے ورکرز میں ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ کام اور جان لیوا امراض کے درمیان تعلق کی وجہ واضح نہیں تاہم یہ ہارمونز خاص طور پر تناﺅ کا لیول بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول وغیرہ میں اضافے کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔
اسی طرح جو لوگ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں ان کا طرز زندگی بھی عام طور پر غیر صحت مند ہوتا ہے، جیسے ورزش نہ کرنا، ناقص خوراک اور تمباکونوشی کا زیادہ استعمال وغیرہ۔
بشکریہ ڈان نیوز