گوجرانوالہ: ایف آئی اے میں انسانی اسمگلروں کے خلاف سینکڑوں درخواستیں التواء کا شکار، شہریوں کو مشکلات کا سامنا

ایف آئی اے گوجرانوالہ دو سرکلز میں تقسیم ہونے کے باوجود انسانی سمگلروں کے خلاف سیکڑوں درخواستیں التواء کا شکار ،شہری خوار ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ ریجن کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے جسے انسانی سمگلروں کا گڑھ سمجھا جا تا ہے لیکن انسانی سمگلنگ اور اس سے جڑے دیگر جرائم کو کنٹرول کرنے کے لئے ایف آئی اے گوجرانوالہ سرکل دو حصوں میں تقسیم ہے ایک سرکل میں گوجرانوالہ،سیالکوٹ اور نارووال شامل ہیں ، دوسرا گجرات سرکل ہے جس میں ضلع حافظ آباد اور منڈی بہاؤالدین شامل ہیں ۔ لیکن انسانی سمگلنگ ،ہنڈی حوالہ ،اینٹی کرپشن جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے صرف سولہ تفتیشی افسران ہیںجس کے باعث انسانی سمگلروں کے خلاف متعدد درخواستیں التوا ء کا شکار ہیں۔ متاثرین کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں پر تاخیر کی وجہ سے انسانی سمگلر ایف آئی اے کے شکنجے سے دور ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر ایف آئی اے میں کوئی درخواست دی جائے تو تین ماہ کے اندر اس کی انکوائری مکمل کر کے سائل کو انصاف فراہم کر ناہو تا ہے لیکن سیکڑوں ایسی درخواستیں ہیں جن پر تین ماہ سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود بھی انکوائری مکمل نہیں ہوئی ۔بعض درخواستوں پر تو ایک ایک سال تک عملدر آمد نہیں ہو تا ۔شہری تاریخ پر آتے ہیں تو تفتیشی افسر موجود نہیں ہو تاجس کی وجہ سے شہری چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ عملہ کی کمی سے درخواستیں تاخیر کا شکار ہو جاتی ہیں۔ زیادہ تر افسران فیلڈ میں گئے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ افسر دفتر میں نہیں ملتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں