سوا اٹھارہ کروڑ روپے کی ادویات خریداری میں بے ضابتگیوں کی کوشش کا انکشاف ، محکمہ ہیلتھ کے افسران نے چیئرمین پرچیز کمیٹی ڈپٹی کمشنر کو آؤٹ کر دیا دوران تحقیقات چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ نے اعتراف جرم کر لیا ڈپٹی کمشنر نے ابتدائی انکوائری کے بعد رپورٹ سیکریٹری ہیلتھ پنجاب کو بھجوا دی۔
تفصیلات کے مطابق 3دسمبر 2018کو ضلع بھر کے 3تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں 15دیہی مراکز صحت ، 94بنیادی مراکز صحت اور ڈسپنسریوں میں سالانہ ادویات کی فراہمی کے لیے سوا اٹھارہ کروڑ روپے کے ٹینڈرزکا اجراء ہوا، محکمہ صحت کے قوانین کے مطابق ڈپٹی کمشنر پرچیز کمیٹی کا سربراہ ہوتا ہے جب کے اس کے دیگر ممبران میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ ، سیکریٹری ہیلتھ کا نمائندہ، ڈپٹی کمشنر کی طرف سے نامز د کر دہ کسی بھی سرکاری ہسپتال کا ایم ایس ، سی ای او ہیلتھ اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ کاتھارٹی کا نمائندہ شامل ہو تا ہے ۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر محمد سہیل و دیگر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے متعلقہ افسران نے ملی بھگت کرتے ہوئے پرچیز کمیٹی کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ اور سیکریٹری ہیلتھ کے نمائندے کو اطلاع دیئے بغیر ہی46کمپنیوں کو ٹینڈرز جاری کر دیئے جن میں سے 27کمپنیوں کے ٹینڈرز مسترد کر دیئے گئے اور اپنی من پسند کمپنیوں کو ادویات خریداری کا ٹھیکہ دینے اور خرد برد کی کوشش کے انکشاف پر ڈپٹی کمشنر رائے منظور ناصر نے فوری ایکشن لیا اور از خود تحقیقات کیں ا س دوران ایم ایس ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال کے جعلی دستخط سمیت دیگر بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں جس پر چیف ایگزیکٹوآفیسر ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر ایم سہیل نے تحریری طور پرغلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی استدعا کی جس پر ڈپٹی کمشنر رائے منظور ناصر نے ٹینڈرز کو فوری طور پر منسوخ کرتے ہوئے تمام تحقیقات پر مشتمل رپورٹ سیکریٹری ہیلتھ اور چیف سیکریٹری پنجاب کو ارسال کر دی ہیں
Load/Hide Comments