پرندوں کے تحفظ کے ذمہ دار کیسے رشوت لے کر شکار کرواتے ہیں؟ ابھی جان لیں

دریاؤں کی سالانہ پانی بندی کومحکمہ شکاریات کے ملازمین نے کمائی کاذریعہ بناتے ہوئے غیرقانونی شکارکھیلانا شروع کردیا۔رسول بیراج اور قادرآبادبیراج پرغیرقانونی شکارکی وجہ سے نایاب پرندوں کی نسل معدوم ہونے لگی۔ دریاؤں کی سالانہ بندش کی وجہ سے ریجن کے بیراجوں پرغیرقانونی شکارکھیلنے والے شکاریوں نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔رسول بیراج پرمحکمہ شکاریات کے گیم انسپکٹر،گیم واؤچرزاوردیگرنے پابندی کے باوجود گیم ریزروایریا میں غیرقانونی شکارکھیلانے کے نرخ مقررکررکھے ہیں جس کی وجہ سے پردیسی نایاب پرندوں کی نسل ختم ہونے کے قریب ہے ۔رسول بیراج پریومیہ 25سے 30ہزارروپے مبینہ رشوت دیکر غیرقانونی شکاریوں نے وسیع پیمانے پرآبی پرندوں کوشکارکرنا شروع کردیا ہے جبکہ قادرآبادبیراج پربھی محکمہ شکاریات کاعملہ چندہزارروپے مبینہ رشوت لینے کے بعدغیرقانونی شکاریوں کوفری ہینڈدے رہاہے ۔اس سلسلہ میں محکمہ شکاریات کا کہنا تھا کہ مقامی سیاسی شخصیات کی سفارشوں کی وجہ سے غیرقانونی شکارمیں اضافہ ہوا ۔رشوت لینے کے الزامات میں صداقت نہیں ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں