گوجرانوالہ: غربت کے ہاتھوں تنگ ننھے طلبہ گلیوں اور بازاروں میں گرم انڈے کی صدائیں لگانے پر مجبور

ہوشربا مہنگائی اور غربت کے باعث مستقبل کے معمار سکولوں سے فارغ ہونے کے بعد شدیدسردی کے موسم اور دھند میں مغرب سے لے کر رات گئے تک ‘‘ابلے انڈے ’’ فروخت اور ہوٹلوں پر کام کرنے پر مجبور ہوگئے۔
گوجرانوالہ و گردونواح میں غریبی ،مفلسی اور تنگدستی کے ہاتھوں مجبور گھرانوں کے نونہال والدین کا معاشی بوجھ بانٹنے کیلئے سردی کی یخ بستہ رات کو ابلے انڈ وں کی ٹوکریاں اٹھائے ہوئے گلی کوچوں ،چوراہوں ،ریلوے سٹیشن اور بس اسٹینڈ پر ‘‘گرم انڈے ’’ کی ننھی صدائیں بلند کرتے شہریوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
محنت کش بچوں میں اکثریت کلاس چہارم سے ہفتم تک کے طلبا کی ہوتی ہے جنہوں نے سکول کی وردیاں بھی اکثر زیب تن کی ہوتی ہیں ۔گزشتہ رات گفتگو میں کلاس چہارم کے انڈے فروش طالبعلم نے بتایا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مہنگائی کے جن کو بوتل میں قابو کرے اور جو بچے مفلسی کے ہاتھوں مجبور ہوکر تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں انکی ہرطرح سے امداد کرے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں