حکومت کی تبدیلی کے بعد بیوروکریسی کے منصوبے اور ترجیحات بھی بد ل گئیں، 70کروڑ کے فنڈز مختص کرنے کے باوجود نارووال میں کینسر ہسپتال کے قیام کامنصوبہ موخر کردیا جبکہ2ارب سے گوجرانوالہ میں کینسر کے علاج کے سرکاری( جینم)ہسپتال کی اپ گریڈیشن بھی التوا کا شکار ہوگئی ،ایک کروڑ61 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل گوجرانوالہ ڈویژن کے عوام کینسر کے علاج سے محروم ہیں ۔ گزشتہ دور میں سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی سفارش پر 20کنال اراضی پر کینسر ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا گیاتھا۔پاکستان اٹامک انرجی کے زیر انتظام گوجرانوالہ میں سیالکوٹ روڈ پر92کنال رقبہ پر کینسر ہسپتال جینم کی اپ گریڈیشن پر بھی باقاعدہ تعمیراتی کام شروع کیا گیا تھا مگر حکومت کی تبدیلی کے بعد اپ گریڈیشن کا کام بھی التوا کا شکار ہوگیا ۔گوجرانوالہ سمیت ڈویژن کے دیگر اضلاع گجرات، منڈی بہائوالدین،سیالکوٹ،نارووال اور حافظ آباد کے شہریوں کو کینسر جیسے موذی مرض سے آگاہی اور بہتر علاج معالجہ کیلئے پاکستان اٹامک انرجی کے زیر انتظام سیالکوٹ روڈ برلب نہر نندی پور92کنال رقبہ پر کینسر ہسپتال (جینم) کی بنیاد رکھی تھی جسے ساڑھے پانچ ارب کی لاگت سے 32کنال رقبہ پر فیز ون کی تعمیر مکمل ہونے پر مئی2010میں یہاں تشخیص کا آغاز کر دیا گیا تھا ، فیز2 کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا پی سی ون منظوری کیلئے وفاقی حکومت کو بھجوایاگیا تھا جسے دومرتبہ مسترد کرکے تیسری مرتبہ ایک ارب70کروڑ فنڈز کی منظوری دی گئی تھی وہ بھی رک گئی ۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments