گوجرانوالہ میں پابندی کے باوجود پکی قبروں کی تیاری، جگہ کم پڑ گئی، تدفین محال

پابندی کے باوجود گوجرانوالہ ڈویژن بھر کے قبرستانوں میں پکی قبریں بنانے کا سلسلہ جاری ہے جس سے قبرستانوں میں جگہ کم پڑتی جارہی ہے ۔ اندرون شہر کے قبرستانوں میں میتیں دفنانا محال ہوگیا ۔ پنجاب حکومت کی طرف سے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہائوالدین، حافظ آباد اور نارووال کے اضلاع میں قبرستانوں میں پکی قبریں بنانے پر پابندی عائد کررکھی ہے اور یہ واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرے تو قبر پکی کروانے والے کو حراست میں لے لیا جائے اور اس کے خلاف لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت تھانے میں مقدمہ درج کرایا جائے ۔ قانون پرعملدرآمد کیلئے یوسی چیئرمینوں کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں لیکن ان کمیٹیوں کی عملی کارکردگی مایوس کن رہی اور کسی ضلع میں ان قانون پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ڈویژن بھر کے اڑھائی ہزار سے زیادہ قبرستانوں میں پختہ قبریں بنانے کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے ۔ڈویژن میں 3 میونسپل کارپوریشنوں، 6 ضلع کونسلوں اور 26میونسپل کمیٹیوں کی طرف سے اس ضمن میں ٹھوس اقدامات نہیں کئے جارہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ گورکن اس غیرقانونی کام میں معاون کا کردار ادا کرتے ہیں جن کو نذرانہ دے دیا جائے تو بلدیہ کا کوئی اہلکار قبر پکی کرانے کے دوران کارروائی نہیں کرتا۔ دوسری طرف قبرستانوں میں جگہ کم پڑتی جارہی ہے جس سے شہری پریشان ہیں۔ضلعی انتظامیہ، میونسپل کار پوریشنوں و ضلع کونسلوں کی طرف سے نئے قبرستانوں کے لئے جگہ مختص نہیں کی جارہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں