یاران ِجہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی
برصغیرکی تقسیم کو صدی ہونے کو ہے سب دیس آزاد ہو گئے سوائے ایک ریاست کشمیر کے جو کہ ہے تو اسّی فیصد مسلمانوں پر مشتمل لیکن قابض اُس پر انڈیا کی فوج ہے۔ کہتے ہیں مرنے کے بعد کی جنت تو مذہب اسلام کا یقین ہے پر دنیا کی جنت کشمیر سب مانتے ہیں۔ جسکی خوبصورتی کے سامنے باقی سب حسین چیزیں ماند پڑ جاتی ہیں۔اس قدر خوبصورت ہریالی و پہاڑی علاقہ شفاف ندیاں اور چمکتے چشمے 69547 مربع میل رقبے پر محیط کشمیر کا دل فریب حصّہ پاک و ہند کی تقسیم میں دو حصّوں میں بٹ گیا 25 ہزار مربع میل رقبہ پاکستان کے حصّے میں آیا جو کہ آزاد کشمیر کہلاتا ہے جبکہ 39102 مربع میل رقبے پر بھارتی فوج قابض ہے کشمیر کی ایک کروڑ آبادی بھی اپنے ساتھ کیسی قسمت لے کر آئی ہے پہلے چار ہزار سال تک ہندؤ راجاؤں مہاراجاؤں نے کشمیر پر حکومت کی پھر انگریزوں نے صرف 75 لاکھ روپوں کے عوض ڈوگر راجہ گلاب سنگ کے ہاتھوں بیچ دیا۔ تقسیم ہندوستان کے وقت مہاراجا ہری سنگ نے کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی بھارت کے حوالے کر دی جس کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ رونما ہوئی۔ جو کہ آج تک جاری ہے۔
ستر سالوں سے زائد کا عرصہ بیت گیا لیکن آج بھی پاک بھارت امن کا بنیادی مسئلہ کشمیر کا حق ہے جو کہ ہندؤ افواج کے بزور طاقت کشمیری عوام کو میسر نہیں ہے ویسے تو ہمارا ہمسایہ ملک اور روایتی حریف بھارت اپنی فلموں ڈراموں میں تو بہت پیار محبت اور امن کی باتیں کرتا ہے مگر حقیقت اسکے برعکس ہے۔ آئے روز بھارتی فورسز کا کشمیریوں پر مظالم بڑھتے جاتے ہیں۔ کاش کے انڈین میڈیا سچ دنیا کو دکھا سکے کہ کس طرح کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کو لا الہٰ الا اللہ کے نام پر ذبح کیا جا رہا ہے۔ لیکن بھارت شاید یہ بھول گیا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے جو کہ لا الہٰ الا اللہ کے نام پہ بنا ہے اور کشمیر پاکستان کا اٹوٹ حصّہ ہے جو کہ کبھی بھی پاکستان سے جُدا نہیں ہو سکتا کشمیر پاکستان کے جسم کا وہ حصّہ جس کے بغیر پاکستان ادھورا ہے بھارت کشمیر کو محض ایک زمین کا ٹکڑا سمجھتے ہے جس پہ اس کا راج ہے تو یہ بھی سمجھ لے کے کشمیر محض ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ اس میں بسنے والے ایک کروڑ سے زائد انسان بھی ہیں جنہیں بھی آزادی سے سانس لینے کی ضرورت ہے۔ انکا بھی حق ہے کہ وہ اپنے تمام ریاستی حقوق حاصل کریں۔ ایک انسان جب پیدا ہوتا ہے تو خداوند تعالٰی اسے آزاد پیدا کرتا ہے حتیٰ کہ مذہب کی بھی آزادی دے کر دنیا میں بھیجتا ہے تاکہ انسان اپنی مرضی سے اپنے رب کا مذہب منتخب کرے لیکن دنیا والےمذہب کے نام پر سب سے کثیر تعداد میں مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنائے ہوئے ہے دن بدن کشمیری عوام پر بڑھتے مظالم بھارتی حکومت اور افواج کے جبر کی منہ بولتی داستان ہے حالیہ میں بھارتی فورسز کا معصوم شہریوں پر بارودی شروں سے تشدد انسانیت سے گِری ہوئی مثال ہے جس پر پاکستان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھایا مگر انڈیا کے کان پر جوں تک نہیں رینگی البتہ ظلم و تشدد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 5 فروری کو کشمیریوں سے ان پر ہونے والے مظالم کو مد نظر رکھتے ہوئے انکے ساتھ یومِ یکجہتی منایا جاتا ہے 1990 میں پہلی بار جمعیت اسلامی کی جانب سے 5 فروری کو کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر کشمیریوں سے برادرانہ ساتھ دینے کیلئے کشمیر سے منسوب کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جبکہ 1991 میں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورِ حکومت میں پہلی بار یومِ کشمیر منایا گیا اور تب سے لے کر اب تک اور جب تک کشمیر کو اپنے انسانی حقوق نہیں مل جاتے دنیا بھر کے پاکستانی ہر سال یومِ یکجہتی منا ئیں گے۔ پاکستان اور بھارت میں امن کی بحالی تب ہی ممکن ہے جب بھارت مزاکرات کے ٹیبل پر آ کر کشمیر کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تمام انسانی حقوق مہیا کرے لیکن پاکستان نے جب جب انڈیا سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنا چاہی تب تب انڈیا نےٹال مٹول کی کیونکہ بھارتی افواج کو شاید اپناغصہ نکالنے کیلئے کشمیر کی اشد ضرورت ہے وجہ جب بھارت لائن آف کنٹرول پر آؤٹ آف کنٹرول ہوتا ہے تو ہماری پاک فوج ان کو الٹی گنتی یاد کروا دیتی ہے تو وہ اس بات کا دکھ بچارے نہتے کشمیریوں پر نکالتے ہیں حالانکہ کے سب جانتے ہیں بھارتی افواج کنتی کو بہادر ہے جو کہ اپنی طاقت کا مظاہرہ بس بے قصور اور معصوم کشمیری شہریوں پر کرتی ہے خیر ہم ہر لمحہ کشمیر کی آزادی کے لئے دعا گوہ بھی اور کوششاں بھی۔ اللہ تعالیٰ زمین کی جنت کو کفار سے بہت جلد پاک کرے اور انشاء اللہ……….
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
سعدیہ عارف میڈیا اسٹڈیز میں ماسٹرز کرنے کے بعد اخبارات اور ٹی وی چینلز سے منسلک رہ چکی ہیں، ان دنوں لاہور تعلیمی بورڈ سے منسلک ہیں۔