شہریوں کو موذی امراض کا شکار کرنے اورموت کاسبب بننے والے چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کیلئے گرینڈ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیدیا گیا ، بلدیاتی نمائندوں کو کارروائی سے قبل اعتماد میں لیاجائیگا تاکہ آپریشن کے دوران کوئی اثر انداز نہ ہوسکے ۔ اس سلسلے میں زہریلا دھواں اور کیمیکل ملا پانی اگلنے والی1800فیکٹریوں اور فرنس بھٹیوں کی لسٹیں تیار کرلی گئی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اندرون شہر کے علاقوں کھیالی، میاں سانسی، نوشہرہ سانسی، شیخوپورہ روڈ، بختے والا، مسلم روڈ، جی ٹی روڈ، کچا ایمن آباد روڈ، صنعت روڈ ، گرجاکھ، دھلے ، جناح روڈ، باغبانپورہ، نواب چوک، سیالکوٹ روڈ، فتو منڈ، لوئیانوالہ، شاہین آباد، محلہ کھوئی والا سمیت شہر کے اطراف میں بائی پاس روڈز پر سینکڑوں فیکٹریاں، کارخانے و چھوٹے بڑے یونٹس مسلسل زہریلا دھواں اگل رہے ہیں جس کے باعث شہری امراض میں مبتلاہورہے ہیں جبکہ متعددافرادلقمہ اجل بھی بن چکے ہیں ۔ بیشتر فیکٹریاں رات کے اوقات میں غیرقانونی طور پر پلاسٹک جلانے کا کام کرتی ہیں.
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ان کی چھتوں پر پڑے کپڑے کالے ہوجاتے ہیں اور ان پر کیمیکل جم جاتا ہے ۔ وہ کئی بار ان کپڑوں کو ضلعی انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کو دکھا کر استدعا کرچکے ہیں کہ خدارا ہماری ان فیکٹریوں سے جان چھڑائی جائے لیکن کوئی ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں۔ دوسری طرف ڈھلائی کی فیکٹریوں سمیت سینکڑوں فیکٹریوں کے بجلی و گیس کے کنکشن کاٹنے اور انہیں شہر سے باہر بھجوانے کا منصوبہ کئی بار بنایا گیالیکن ہر بارمعاملہ نوٹسز جاری کرنے کے بعددبادیاجاتاہے ۔ محکمہ انڈسٹریز کے حکام نے بتایا کہ 2013 میں پنجاب حکومت کی ہدایت پر شہری علاقوں میں قائم انڈسٹریل اور سرامکس فیکٹریوں کو شہرسے باہر منتقل کرنے کیلئے منصوبہ کی تیاری کی تھی جس پر محکمہ انڈسٹریز نے شہر ی آبادی میں قائم1473 انڈسٹریز اور بڑی فیکٹریوں کا سروے مکمل کیا اور ان کو شہر سے باہر منتقل کرنے کیلئے ایمن آباد کے قریب دو ہزار ایکڑ رقبہ پر مشتمل انڈسٹریل سٹیٹ کے قیام کی فزیبلٹی رپورٹ بھی تیار کی ۔ اس دوران گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اور دیگر صنعتکاروں کے تحفظات پر مشتمل رپورٹ بھی پنجاب حکومت کو ارسال کی گئی مگر انڈسٹریل سٹیٹ کے قیام کے منصوبہ پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ۔
Load/Hide Comments