خبردار مودی سرکار، تحریر: سعدیہ عارف

پنچھی ندیاں پوون کے جھونکے ،کوئی سرحد نہ انہیں روکے ۔سرحد انسانوں کے لئے ہے سوچو،تم نے اور میں نے کیا پایا انساں ہو کے؟

ہے تو یہ ایک ہندی فلم کا گانا ہی ،مگر ہے بہت ہی گہری بات اور حقیقت تو بالکل اس کے برعکس ہے کیونکہ ہم نے انسان ہو کے صرف ایک سرحد ہی تو بنائی ہے جو انسانوں میں سے انسانیت کا احساس ہی ختم کر دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ انسان بس وہی ہیں جو سرحد کی حدود میں ہم مذہب ہیں وگرنہ سرحدی اقلیتیں نہ تو انسان ہیں اور نہ ہی وہاں کوئی انسانی حقوق لاگو ہوتے ہیں۔ بارڈر لائن پر آئے روز کشیدگی لاتعداد انسانی جانیں لے بیٹھی ہے پھر بھی اس کا دل نہیں بھر رہا ۔بارود کی مزید جنگ کھیلنا چاہتی ہے اور بھارت کے بس سُر ہی میٹھے ہیں وگرنہ تو آگ بھڑکتی ہے پاکستان کے روایتی حریف انڈیا کے دل میں جو بجھنے کا نام نہیں لیتی۔ بھارت جس کے کھانے کے دانت اور، اوردکھانے کے دانت اور ہیں۔ تمام دنیا کے سامنے امن کا ڈھنڈورا پیٹنا بھی انڈیا کا سُپر ڈرامہ ہوتا ہے جبکہ اصلی دہشت گردی تو انڈیا کا ہی پروپیگنڈا ہوتا ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ بھارتی چناؤ میں انڈین سیاسی جماعتیں آپسی کردار کُشی کے لئے انسانی جانوں کا ضیاع کر کے ہندؤ ںمسلم کمیونٹی میں تناؤ پیدا کر کے اپنے مفادات کی لڑائی لڑتے ہیں اور عالمی سطح پر بدنام پاکستان کو کرتے ہیں ، خود امن کے سفیر بن جاتے ہیں اور دہشت گرد پاکستان کو قرار دیتے ہیں۔ کبھی ممبئی حملوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہیں تو کبھی سرجیکل اسٹرائیکس میں پاکستان کی چھیڑ چھاڑ قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ ثبوت نام کی کوئی چیز بھارت کے پاس موجود نہیں ہوتی اور جب انوسٹیگیٹ کیا جاتا ہے تو بھارتی میڈیا بریکینگ کے چکر میں اپنے ہی منتریوں کا کچا چھٹا کھول کے دنیاکے سامنے رکھ دیتا ہے پر وہ دشمن ہی کیا جو اپنی عیاری سے باز آ جائے ۔
حالیہ میں ہی پلواما میں ہونے والے اٹیک کم و بیش پچاس فوجی اپنے بھگوان کے چرنوں میں جا کے سو گئے جبکہ واقعہ کی ذمہ داری حملہ وار کشمیری نے خود قبول کی اور ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی جِسے بھارتی مہا منتریوں نے دیکھ کے بھی ان دیکھا کر دیا کیوں کہ اِنہیں تو اپنے ملک میں ہونے والے ہر برے حادثے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا ہے اور امریکہ جیسے ممالک سے ہمدردیاں بٹورنا ہیں کہ انڈیا کس قدر معصوم و شریف ہے اور پاکستان کو دہشت گرد ثابت کر کے دنیا میں خُدانخواستہ اکیلے پن کا شکار کرنا ہے۔ مگر یہ بھارت کبھی نہیں تسلیم کرے گا کہ پلواما حادثہ بھارتی فورسز کے ان مظالم کا نتیجہ ہے جو کہ ہر روز بجلی کی طرح کشمیریوں پر گرتے ہیں جب ظلم بڑھ جاتا ہے تو موت کا خوف دل سے نکل جاتا اور ایک تن تنہا مجاہدِ تعالیٰ اللہ اکبر کے نعرے کے ساتھ بنا کی خوف کے میدان میں اتر جاتا تو پھر بھارت کیوں نہ اسے دہشتگردی ہی کہے اور جو بھارتی فورس کشمیری پر مظالم ڈھائے وہ ایک عمراء کا ریاعا پہ حق کے سوا کچھ بھی نہیں اور سب سے بڑھ کے بھارتی انتہا پسندی جو بھارت میں ہی مقیم مسلمان شہریوں سے ان کے مذہب کی آڑ میں ان سے انسانیت کا حق چھین لیتی ہے جو پاکستان کے طرف سے جانے والے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے میں بھی پاکستان کی سازش کی متلاشی ہے۔
تصدیق کے بغیر ہی ہر دہشت گردی کا ذمہ پاکستان پہ تھوپ دینا بھارت کا خوبصورت ہتھیار ہے کیونکہ اگر تصدیق کروا کے بھارت ذمے دران کا دنیا کے سامنے نام لائے تو بھارت کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہی نہ رہے شاید عالمِ انتہا پسندی کی حد یہ کے فنکار وکھلاڑی جنہیں پوری دنیا میں امن کے سفیر سمجھا جاتا ہے اُن پر باؤنڈری لائن لگا دی جاتی ہے ٹی وی کی نشریات بند کر کے شہریوں سے تفریح کے مواقعے چھین لئے جاتے ہیں یا یہ سب پھر اسلئے بھی کیا جاتا ہےکہ بھارتی عوام صحیح معلومات سے بے خبر رہے اور وہ بس وہ سبق طوطے کی رٹے جو ان کے منتری رٹوانا چاہتے ہیں اس بار تو بھارت نے ہمارے پاکستان کے وننگ کپتان عمران خان کی تصویر اپنے کرکٹ کلب سے اس لئے اُتار دی کیونکہ اب عمران خان کھلاڑی کیساتھ پاکستان کے وزیراعظم بھی ہیں اور تو اور ہمارے فنکاروں کو تو بین کیا سو کیا ساتھ میں اپنی اسٹار ثانیہ مرزا کو بھی بین کر دیا اور بھارتی اعزازات بھی واپس طلب کر لئے۔
یہ ہے جی بھارت کا معصومانہ چہرا جو دکھائی کچھ دیتا ہے پر اصل میں کچھ اور ہے اوپر سے امن اندر سے جنگ بھارتی اوّلین ترجیح ہے اور بنا ثبوت کے الزام لگا کے بدلے میں جنگ کا شور مچانا بھارتی روایات میں بڑی مشہور روایت ہے ۔درحقیقت بھارت تو ایک پاکستانی کبوترکی مار ہے پاک فوج تو بہت دور کی بات ہے ویسے پاکستان کو پلواما حملے کاذمہ دار ٹھہرا کے بھارت نے اپنی ایک ناری سے دھمکی بھی لگوائی ہے جس نے چونا اتنا لگایا ہوا ہے کہ بھارتی منتریوں کی طرح اسکا بھی اصل چہرا پہچاننا مشکل ہے کیا یہ دہشتگردی نہیں ؟؟؟ یا پھر یہ کہا جائے کہ بھارت کے جوان پاکستان کو دھمکا نہیں سکتے تھے تنھی نکلی جھانسی کی رانی کی ویڈیو کو ہتھیار بنانے کی ناکام کوشش کی۔ اب دوسری طرف آ جائیں پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث کلبگوشن یادو رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر قبول کرتا ہے کہ کیسے اس نے پاکستان میں کہاں کہاں دہشتگردی کی اور کس کس دہشتگردی کے پلان میں شامل تھا اور کس دہشتگرد تنظیم سے اس کا تعلق ہے؟ لیکن پھر بھی بھارت کی ڈھٹائی میں کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن پاکستان کا بڑھ پن دیکھیں کہ پاکستان میں آرمی پبلک سکول جیسا دل دہلا دینے والا واقع ہو جاتا ہے جس کے قوی شواہد طالبان کیساتھ بھارتی ایجنسیوں سے ملتے ہیں لیکن پھر بھی پاکستان امن کی بات کرتا ہے اگر ہم امن چاہتے ہیں تو اسکا یہ مطلب نہیں کےپاکستان قصور وار ہے اور ہرجانے کے طور پہ انڈیا پاکستان پر حملے کا خواہش مند ہے تو اسکا دو ٹوک اور کرارا جواب بھی ہمارے وزیراعظم نے بھارت کو سُنا دیا۔
امن کی خواہش کو پاکستان کی کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے ہم گولی کا جوابی وار نہیں کریں یہ بھارت کی بھول ہے ہمارے فوجی جوان اور پاکستانی شہری کبھی بھی کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں اگر ازان کی آواز سےبھارتیوں کے آرام میں خلل پڑتا ہے تو جنگ کی صورت میں مندر کی گھنٹیاں ہمیشہ کے لئے خاموش کرا دی جائیں گی۔ پاکستان ایک ایٹمی پاور ہے اور میزائل پاکستان نے فلموں میں دکھانے کیلئے نہیں بنائے پاک فوج کا ہر جوان ایٹمی طاقت کے ساتھ حوصلوں کی بھی ایسی پاور رکھتا ہے کہ شہادت کو خوش نصیبی سمجھتا ہے نہ کہ دور سے بارڈر لائن پر چھیڑخانی کرے خلاصہ یہ ہےکہ مودی سرکار ہوش کے ناخن لے چناؤ میں جیت کی خواہش کہیں بھارت کو دنیا کے نقشے سےہی نہ غائب ہو جائے اور مودی سرکار کی دوبارہ سرکار بنانے کی اِچھا دل کی دل میں ہی نہ رہ جائے۔ پاک بھارت جنگ میں مالِ غنیمت میں پھر پتا نہیں کیا کیا پاکستان کے حصّہ میں آ جائے اور کشمیر تو پھر پتا نہیں ہندوستان کے کون کونسی سرکاری عمارتوں پر سبز ہلالی پرچم لہرائ۔ عافیت اسی میں ہے کہ بھارت پاکستان سے مزاکرات کی میز پر آئے اور دونوں ممالک روایتی حریف کی بجائے ہمسایہ ملک کی طرح رہے ورنہ دشمن کے دانت کھٹے کرنا تو پھر پاک فوج کو بخوبی آتا ہے۔


سعدیہ عارف میڈیا اسٹڈیز میں ماسٹرز کرنے کے بعد اخبارات اور ٹی وی چینلز سے منسلک رہ چکی ہیں، ان دنوں لاہور تعلیمی بورڈ سے منسلک ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں