گوجرانوالہ: مصالحتی کمیٹی میں منظور نظر افراد شامل , 20 اہم شخصیات نظر انداز

ضلعی مصالحتی کمیٹی میں پولیس کے منظورنظر 17افرادکوشامل کرلیاگیا جبکہ 20اہم سیاسی ،صنعتی وسماجی شخصیات کو نظر انداز کردیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق صنعتکاروں ،تاجروں ،شہریوں کے تھانوں اور پولیس دفاتر میں تنازعات حل کرنے اور عوامی شکایات کے ازالہ کیلئے پولیس کی زیر نگرانی17رکنی ضلعی مصالحتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے قریبی رشتہ داروں اور ساتھیوں کو نوازاگیاہے جبکہ پی ٹی آئی کے چند دیرینہ کارکنوں کوبھی شامل کیاگیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے مقامی ٹکٹ ہولڈرز ،رہنماؤں اور چیمبر آف کامرس کی جانب سے سی پی او گوجرانوالہ کو ضلعی مصالحتی کمیٹی کیلئے مجموعی طور پر47 نام ارسال کئے گئے تھے اورصرف17 افرادپرمشتمل کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں احور طفیل وڑائچ ،سابق کسٹم جج فرخ محمود سلہریا ،پی ایم اے کے سابق صدر ڈاکٹر تحسین مظہر ،چیمبر کے سابق نائب صدر ملک امین ناز ،پی ٹی آئی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر افضل چیمہ ، چیئرمین وزیراعلیٰ شکایات سیل خالد عزیز لون کے قریبی ساتھیوں سلمان چغتائی ،سوئل وٹو ،خواجہ ریحان ،خاتون ایم پی اے کی بہن سعدیہ خانم ،پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر علی اشرف مغل کے قریبی رشتہ دار صنعتکار شہباز کھوکھر،چیئرمین پی ایچ اے ایس اے حمید کے قریبی ساتھی لقمان کھوکھر ،سید امیر حیدر کرمانی ،مولانا داؤد، پی ٹی آئی کے سابق ٹکٹ ہولڈر رانا ساجد علی شوکت کے کزن ارشد علی ،سابق ٹکٹ ہولڈر عمران یوسف گجر کے بھائی رضوان یوسف گجر ،سابق ٹکٹ ہولڈرز قاسم اکرم وڑائچ ،ڈاکٹر سجاد محمود دھاریوال کے نام شامل ہیں جبکہ جن افرادکونظر انداز کیاگیا ان میں پی ٹی آئی کے سابق عہدیدار فیصل عدنان سندھو ،چیمبر کے سابق صدر ملک ظہیر الحق ،زین اشرف مغل ،ملک ندیم ،ڈاکٹر مخدوم،اسد چیمہ ،آفاق ایوب ،پروفیسر مشتاق احمد ،ہدایت اﷲ تارڑ ،ملک طاہر ،ارشاد ربانی ،مظفر نصرا ﷲ چٹھہ ،یوسی چیئرمین صابر بٹ ،چودھری عمر صدیق ،رانا فیصل رؤف ،سابق ایم پی اے اشرف بٹ ،مہر ریاض ،پروفیسر خالد ،شیخ اعجاز ،نعمان رفیق بٹ ،رانا ساجد ،محمد اکرم رانا ،رانا شہزاد حفیظ ،مشرف نواز چیمہ ،فیصل شہباز ،ذوالفقار علی خان وغیرہ شامل ہیں۔ من پسند ممبران کی نامزدگی پر پی ٹی آئی کے بیشتر حلقے تشویش میں مبتلا ہیں ۔ شہریوں اور کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی پولیس کی مصالحتی کمیٹیوں میں حکومتی شخصیات کو نوازا گیا جو عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ذاتی مفادات کی تکمیل کرتے رہے اوراس باربھی ایساہی کیاگیاہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں