عربی زبان کا لفظ “العين” اپنے کثیر المعنی ہونے کے سبب امتیازی حیثیت کا حامل ہے۔ بڑے ماہر لسانیات کا کہنا ہے کہ اس لفظ کے معانی کی تعداد سو تک پہنچی ہوئی ہے۔ اگرچہ لفظ العین کے یہ سو معانی پوری طرح معروف نہیں تاہم عربی زبان کی اہم ترین کتب کے مطابق اس لفظ کے کثیر استعمال ہونے والے معانی کی تعداد بھی پچاس سے زیادہ ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ابن منظور جمال الدین محمد بن مکرم (وفات : 711 ہجری) کی مشہور لغت “لسان العرب” کے مطابق لفظ العین کے پچاس کے قریب معانی ہیں۔ اس کا اولین معنی تو حروف تہجی (ع) کے طور پر ہے۔ اس کے علاوہ یہ آنکھ ہے۔ اس کا معنی سربراہ مثلا “عينُ الجيش : فوج کا سپہ سالار” بھی ہے۔ العین جاسوس یا مُخبر کو دیا جانے والا نام ہے کیوں کہ وہ اپنی آنکھ سے لوگوں پر کڑی نگرانی رکھتے ہوئے خبریں منتقل کرتا ہے۔ العین کا لفظ مختصرا نظر لگنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ العین میں یاء (ی) پر زبر ہو تو اس کا معنی آنکھوں کے گرد حلقوں کا پھیل جانا ہے۔ العین کا معنی زمین سے جاری ہونے والا چشمہِ آب ہے۔ اگر بارش قبلے کی سمت سے ہو تو یہ “المطر العَين” ہے۔ العین کا معنی شعاعِ آفتاب بھی ہے۔
معروف عرب لغت “تاج العروس” کے مؤلف مرتضی الزبیدی (وفات : 1205 ہجری) نے بھی اپنے شیخ کے حوالے سے لفظ العین کے سو معانی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے اس کے تمام سو معانی کا ذکر نہیں کیا۔
الزبیدی نے لفظ العین کے پچاس کے قریب معنی نقل کیے ہیں۔ ان میں اہلِ شہر، اہل خانہ، بڑا اور معزز آدمی، کسی چیز کا اختیار، بذاتِ خود، جلد پر ہلکے گول ابھار، دینار، سونا (دھات)، سود، ہر موجود چیز، بادل، عزت، علم، مال، انسان کا منظر، ترازو کا جھکاؤ، لوگوں کی جماعت، اصل، مسافت میں قریب، ارادہ اور مقصد شامل ہے۔
اسماعیل بن حماد الجوہری (وفات : 393 ہجری) نے اپنی لغت “تاج اللغہ وصحاح العربیہ” میں لفظ العین کے بعد اضافی معانی بیان کیے ہیں۔ العین گھٹنے کی چپنی ہے جو گھٹنے کے جوڑ کو ڈھانپتی ہے۔ اس کا معنی “کسی بھی چیز سے قبل” بھی آتا ہے۔ مثلا “لقيته أول عينٍ : وہ مجھے سب سے پہلے ملا (یعنی اس سے پہلے کوئی چیز دکھائی نہیں دی)”۔
علامہ فیروز آبادی (وفات : 817 ہجری) نے اپنی لغت “قاموس المحیط” میں لفظ العین کے پچاس سے زیادہ معانی بیان کیے ہیں۔ انہوں نے جن معانی کا اضافہ کیا ہے ان میں العین کا معنی عیب، مطلوبہ سمت، پودا اور نعمت شامل ہیں۔
عربی زبان کی قدیم ترین لغت “كتاب العين” میں اس کے مؤلف الخليل بن احمد الفراہیدی (وفات : 170 ہجری) نے کہا ہے کہ العین کا معنی “موجود مال” (نقد) ہے۔ اسی طرح العین سے مراد سقوں کی وہ جگہائیں ہیں جو گیلی ہو جاتی ہیں۔
شیخ بہاء الدین احمد بن علی بن عبدالکافی السبکی (وفات : 773 ہجری) نے ایک قصیدہ تحریر کیا جس میں لفظ العین کو 35 مختلف معانی میں استعمال کیا گیا ہے۔
العین کے معانی میں مثال، کسی چیز کی ذات، تمام، روپوشی کا مقام، پہرے دار، نگراں، ایک جانور کا نام، ہر مکمل طور پر ظاہر شے کا نام، ہر مصدقہ حقیقت، ہر براہ راست اور مکمل مشاہدہ، کسی چیز کی بعینہ حقیقت اور دلیل شامل ہے۔
محمد بن احمد الہروی الازہری (وفات : 370 ہجری) عربی زبان کی معروف لغت “تہذيب اللغہ” میں کہتے ہیں کہ العین کا معنی “نقد” ہے۔
لسان العرب کے مطابق عربوں میں کہا جاتا ہے “على عيني قصدتُ زيداً” یعنی “میں نے پوری مسرّت اور دل جمعی کے ساتھ زید کا ارادہ کیا”۔