صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب بھر کے چھوٹے بڑے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے عادی طلباءکی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ، میڈیکل کالجز و یونیورسٹیز میں وزن گھٹانے کیلئے استعمال کیئے جانے و الی دوا (آئس )اورمختلف بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال ہونے والے متعدد انجکشن بطور نشہ استعمال ہونے لگے،بیرون ممالک سے منگوائی جانے والی (فلیتو )چنگم بھی منشیات کا حصہ ، لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کا بھی تیزی سے اس لعنت میں مبتلاءہونیکا انکشاف،طلباءکو پک اینڈ ڈراپ کرنیوالے ڈرائیورز سمیت تعلیمی اداروں کے قریب واقع دکانوں، کینٹین ،مختلف ٹھیلوں والے،ہوٹلوں، لانڈری اور باربر شاپس والے ملازمین وغیرہ منشیات سپلائی کر تے ہیں ، حساس ادارودں کی رپورٹ
ذرائع کے مطابق سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں نشے کا بڑھتا ہو ارحجان نئی نسل کو تباہ کر رہا ہے۔ میڈیکل یونیورسٹیوں، کالجز دیگر تعلیمی اداروں میں خفیہ طور پر آئس نشہ تیار کر کے فروخت کیے جانے پر ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرقانونی لیبارٹریوں میں تیار ہونے والا یہ نشہ دوسرے درجے کانشہ ہے جس جگہ پر یہ نشہ تیار کیا جاتا ہے وہاں اِس نشے کی ایک پڑیا ایک ہزار سے 2ہزار روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اصل تیارکردہ آئس نشے کی ایک پڑیا مارکیٹ میں 5سے 10ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے۔نجی میڈیکل کے طالب علم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری ہی نہیں نجی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بھی طلباءو طالبات کو کھلے عام نشہ دستیاب ہو تاہے۔ صرف لڑکے ہی نہیں لڑکیاں بھی اس لعنت کی لت میں مبتلا ہیں اور مہنگے نشے کی عادی ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق طلباءو طالبات چرس‘افیون‘ ہیروئن‘ شیشہ‘ برشاشا‘ شراب‘ کوکین‘ نشہ آورامپورٹڈ چیونگم‘ استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ طلبہ میں نشے کے انجکشن لگانے کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق نشے کی فروخت صرف یونیورسٹیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ سرکاری و نجی کالجوں میں بھی نشے کی فروخت ہو رہی ہے۔ خاص طور پرنشہ آور چیونگم‘ برشاشا‘ کوکین کا استعمال نجی گرلز کالجوں میں بہت زور پکڑ رہا ہے۔ لڑکیوں میں نشہ آور چیونگم کا استعمال فیشن کے طور پر زور پکڑ رہا ہے اور لڑکیاں اس کی لت میں بری طرح مبتلا ہوتی جا رہی ہیں۔ فلیتو نام کی یہ چیونگم تھائی لینڈ اور یورپ سے منگوائی جاتی ہے۔ یہ چیونگم 500 سے لے کر 1200 روپے میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اسے چبانے والے طلبہ گھنٹوں اس کے نشے میں رہتے ہیں۔خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق پبلک اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ایک رپورٹ کے مطابق تعلیمی اداروں میں زیادہ تر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں کچھ طلبہ و طلبات سیگریٹ نوشی ، شراب اور شیشے کا استعمال کر رہے ہیں رپورٹ کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سکول ، کالج اور یونیورسٹی کے جنرل سٹورز، کینٹین ،فروٹ شاپس،ہوٹلز، لانڈری اور باربر شاپس پر کا م کرنے والے ملازمین اپنے تعلیمی اداروں میں منشیات سمگل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ کچھ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے گارڈز بھی منشیات فروخت کرنے میں ملوث ہیں جبکہ طلباءو طالبات کو پک اینڈ ڈراپ دینے والے ٹیکسی اوررکشہ ڈرائیورز بھی یہ کام بڑی مہارت کے ساتھ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر اظہار احمد چوہدری نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اےسے شخص کو لگاےا جائے جو وہاں پر پڑھنے والے بچوں کو اپنے بچے سمجھے تا کہ وہ جس طرح اپنے گھر کے حالات و واقعات سے با خبر رہتا ہے اسی طرح اپنے تعلیمی ادارے سے باخبر ہو ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کے طالب علم اپنے مستقبل کے پیشے کے مقام کو سمجھے کہ وہ جس تعلیم سے بہرمند ہو رہا ہے اسے معاشرے میں بہت زیادہ عزت مقام حاصل ہے۔
Load/Hide Comments