ضلعی حکام کی طرف سے لگائے گئے واٹر فلٹریشن پلانٹ انتظامیہ کی غفلت کے باعث بند پڑے ہیں جبکہ شہر بھر میں پرائیویٹ افراد کی طرف سے لگائے گئے سینکڑوں واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پانی مضر صحت ہونے کاانکشاف ہوا ہے ،پانی میں بھاری مقدار میں مضر صحت کثافتیں پائی جارہی ہیں جسکی وجہ سے شہری مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ آرسینک کی بڑی مقدار بھی پانی میں پائی گئی ہے ،اس سلسلہ میں ڈی ایچ کیو ہسپتال کے سینئر میڈیکل آفیسرز ڈاکٹر زاہد حسین جعفری ، ڈاکٹرعتیق الرحمن ،ڈاکٹر عابد ضیا اور ڈاکٹر مبشر حسین بھٹی نے کہا کہ مضر صحت پانی سے شہریوں کی بڑی تعداد ہیپاٹائٹس ، جگر ، گردوں اور دل و دماغ سمیت جوڑوں کے امراض کا شکار ہو ر ہی ہے جبکہ چھوٹے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو کر موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق پانی کو اچھی طرح ابال کر اسکے اوپر والے حصے اور سب سے نیچے والے کو استعمال نہ کیاجائے ، درمیان والا پانی ٹھنڈا کر کے رکھ لیں اور بعدازاں اسے استعمال کریں ۔ ماہر واٹر فلٹریشن پلانٹ محمد عابد چغتائی نے کہا کہ فلٹریشن پلانٹ یا گھروں میں چھوٹا فلٹر پلانٹ لگانے سے پہلے پانی کے مکمل ٹیسٹ کئے جائیں اور دو ماہ سے پہلے لازمی فلٹر تبدیل کیاجائے ۔ بدقسمتی سے نہ تو تسلی بخش ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور نہ ہی بروقت فلٹر تبدیل ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے فلٹروں کا پانی بھی مضر صحت رہتا ہے۔
Load/Hide Comments