بلدیاتی ادارے تحلیل ہونے سے گوجرانوالہ میں کتنے کروڑ کے کون کونسے منصوبے ادھورے رہ گئے؟ تفصیلات جان لیں

بلدیاتی ادارے تحلیل ہوتے ہی میونسپل کارپوریشن اورضلع کونسل گوجرانوالہ میں 85 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبے بھی ختم ہوگئے ، شہر کی چھ مارکیٹوں میں532دکانوں کی 50 سال بعد دوبارہ ہونے والی نیلامی بھی التوا کا شکار ہوگئی ،ضلع کونسل کی93 یونین کونسلوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کا پلان درہم برہم ہوگیا جبکہ شہر کی73 یونین کونسلوں میں سالانہ اربوں روپے کے ٹیکسز کی ریکوری بھی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا،بلدیاتی نمائندوں اور ان کے حامیوں میں تشویش بڑھ گئی جبکہ تحریک انصاف کے رہنما پرعزم ہوگئے ، تین سال میں میونسپل کارپوریشن اور ضلع کونسل گوجرانوالہ کے حکام ضلع کے 51 لاکھ مکینوں کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے ، فنڈز کی قلت ،بلدیاتی نمائندوں کے باہمی اختلافات اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت آنے پر بلدیاتی اداروں کے سربراہ بے بس ہی رہے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ ہی ضلع کونسل کے 60 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ہوا تھا جس کیلئے ڈپٹی کمشنر نے ٹینڈرز جاری کئے جبکہ میونسپل کارپوریشن نے بھی شہر کی73 یونین کونسلوں میں25،25 لاکھ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے آغاز کیلئے ہاؤس سے منظوری حاصل کی اور25 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز خرچ کرنے کیلئے یوسی چیئرمینوں سے سکیمیں طلب کرنا شروع کردی تھیں، اسی طرح50 سال پرانی نیلامی کے تحت لیز پر دی گئی 532 دکانوں کی ازسرنو نیلامی کا فیصلہ کیا گیا جس سے کارپوریشن کو اربوں روپے سالانہ وصول ہونے تھے مگر بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو ہٹانے سے تمام ترقیاتی منصوبے ٹھپ گئے اور ریونیو بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ اس سلسلہ میں میونسپل کارپوریشن کے سابق میئر شیخ ثروت اکرام کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی جس سے براہ راست عوام کو نقصان پہنچے گا ،گلی محلوں کے مسائل بڑھ جائیں گے ، فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کررکھا ہے اور9 مئی کو سماعت کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں