شدید گرمی میں طویل روزے کے بعد بھاری بھر کم افطار لیکن طبیعت بھوجل نہ ہونے پائے، نوجوانوں کے پاس اس کیلئے بڑا مؤثر ہتھیار ہے، رات سے سحری تک نائٹ کرکٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔
اندھیری راتیں، سنسان گلیاں، نوجوانوں کے جتھے آمنا سامنا ہوا، رمضان میں نماز تراویح کے بعد سحری تک کرکٹ ٹائم ہوتا ہے جس میں نوجوان بھرپور حصہ لیتے ہیں ۔
رمضان سیزن کے نائیٹ پلیئرز کہتے ہیں یہ تو رت ہی کلیوں چوراہوں پر دھوم مچانے کی ہے، گرمی میں دن بھر کچھ کرنے کو کچھ نہیں ہوتا اس لیے شام کو جمع ہوتے ہیں اور کرکٹ کھیلتے ہیں۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ کچھ اور کرنے کو ہوتا نہیں سحری تک کرکٹ کھیلتے رہتے ہیں ، ٹائم گزر جاتا ہے اور جو افطاری کی ہوتی ہے وہ بھی ہضم ہو جاتی ہے ۔
کھلاڑی کہتے ہیں کھیل اور ورزش ساتھ ساتھ ہو ۔۔ تو بھلا اس سے اچھا کیا؟ سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ کرکٹ کھیلیں فزیکل ایکٹیوٹی بھی ہو جاتی ہے۔
نوجوان کہتے ہیں کہ رمضان میں تو گلیوں کو دامن بھی کھیل کے میدانوں جیسا وسیع ہوجاتاہے، نائٹ کرکٹ نوجوانوں کے لیے ٹائم پاس کرنے کا بھی اچھا طریقہ ہے