کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن منی مارکیٹ میں پولیس موبائل کے قریب ہونے والے دھماکے میں 4 اہلکار شہید جبکہ 7 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر حرکت میں آئے اور موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
دھماکے میں زخمی افراد کو ایمبیولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اس کے پیچھے کون ملوث ہے؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس بارے میں تفتیش شروع کر دی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا مسجد کے باہر کھڑی پولیس موبائل کے قریب ہوا۔ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق اور زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا میڈیا سے بات چیت میں کہنا تھا کہ دھماکا 8 بج کر 35 منٹ پر ہوا۔ دھماکے میں آر آر جی کے 4 اہلکار شہید اور دو شدید زخمی ہوئے۔ دھماکے کے زخمیوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ ٹارگٹ سیکیورٹی فورسز کو کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سیکیورٹی لیپس نہیں ہے بلکہ سیکیورٹی دینے والوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں تک پہنچیں گے۔
ادھر ذرائع کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں عملہ اور ڈاکٹرز غائب ہیں جس کی وجہ سے دھماکے میں زخمی افراد کو بنیادی طبی امداد ملنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایمرجنسی اور ٹراما سینٹر میں جان بچانے والی ادویات ناپید ہیں۔ سول ہسپتال انتظامیہ نے اپنی نااہلی چھپانے کیلئے میڈیا والوں کو کوریج سے روک دیا ہے۔