وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے ، آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے جنوبی پنجاب صوبہ وجود میں آئے گا جو ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی ڈویژن پر مشتمل ہوگا، پی پی اور ن لیگ تعاون کریں،پیپلز پارٹی نے مثبت جواب دیا ہے ، ن لیگ سمیت تمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کریں گے ، آئندہ مالی سال میں جنوبی پنجاب کا الگ بجٹ مختص کریں گے ،توقع ہے کہ یکم جولائی سے جنوبی پنجاب کا سب سیکرٹریٹ بھی کام شروع کردے گا،بہاولپور صوبے کی بات غیر منطقی ہے ،صرف 3اضلاع پر مشتمل صوبہ کیسے بنایا جاسکتا ہے ،بہت سی قوتوں کو سی پیک ہضم نہیں ہو رہا ،ایران پر لگی پابندیاں گیس منصوبے میں رکاوٹ ہیں، امریکہ سے ملک بدر ہونے والے پاکستانیوں کو چھان بین کے بعد واپس لے رہے ہیں،ایمنسٹی سکیم میں جو کالا دھن سفید کرے گا اسے ریلیف دیں گے مگر سابقہ یا موجودہ حکمرانوں کو ریلیف نہیں ملے گا، سرکٹ ہاؤس ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے شاہد عباسی کا یہ کہنا غلط ہے کہ پی ٹی آئی کا بل غیر قانونی ہے ، ہمارا بل قانونی ہے اسی لئے سپیکر نے یہ بل کمیٹی کو بھیجا ہے ، البتہ ن لیگ کا بل بھی کمیٹی کے پاس موجود ہے ،وہاں جو بھی حتمی فیصلہ ہو گا وہ پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا ، اگلے مالی سال میں جنوبی پنجاب کے لئے الگ بجٹ رکھا جائے گا ،یکم جولائی سے سب سیکرٹریٹ بھی کام شروع کردے گا جس کی جگہ کا اعلان جلد کیا جائے گا ،پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سیدخورشید شاہ نے مثبت رویہ اختیار کیا ،اس سلسلے میں ن لیگ سے بھی بات کریں گے ، ان کے بہت سے ارکان اسمبلی جنوبی پنجاب صوبے کے حق میں ہیں،انہوں نے کہا کہ بہاولپور صوبہ ویسے بھی منطقی بات نہیں ہے ،یہ بھلا کیسے ممکن ہے کہ صرف تین اضلاع پر مشتمل صوبہ بنایاجائے ، شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ تحریک انصاف نے جو آئینی ترمیمی بل پیش کیا ہے اس میں آئین کے آرٹیکل 1، آرٹیکل 51، 59،106،198 اور 218میں ترمیم تجویز کی گئی ہے ۔ان آرٹیکلز میں ترمیم کے بعد جنوبی پنجاب صوبہ حقیقت کا روپ دھارلے گا،آرٹیکل 1 کی شق 2میں ترمیم کے ذریعے آئین میں ساؤتھ پنجاب کا لفظ شامل کیا جائے گا۔اسی میں یہ بھی تشریح موجودہے کہ ساؤتھ پنجاب سے مراد کیاہے اور یہ علاقہ کون سا ہوگا۔یہ صوبہ ملتان،بہاولپور اورڈیرہ غازی خان ڈویژنوں کے اضلاع پر مشتمل ہوگا،آرٹیکل51میں ترمیم کے ذریعے ایک الگ اسمبلی وجودمیں آجائے گی ،آرٹیکل 59میں ترمیم کے ذریعے پاکستان کے صوبوں کی تعداد 4کے بجائے 5قراردے دی جائے گی۔ترمیمی بل میں سینیٹ میں جنوبی پنجاب کی نمائندگی اورسینیٹ کی سیٹوں میں اضافے کا طریقہ کاربھی وضع کیاگیا ہے ۔آرٹیکل 106کے تحت صوبہ جنوبی پنجاب کی اسمبلی کی 120نشستیں ہوں گی جن میں سے 95نمائندے براہ راست الیکشن کے ذریعے منتخب ہوں گے ۔22نشستیں بلواسطہ ہوں گی اور 3اقلیتی ارکان ہوں گے ۔اسی آرٹیکل کے مطابق بالائی پنجاب کی نشستوں کی تعداد 251رہ جائیں گی،آرٹیکل 198میں ترمیم کے ذریعے جنوبی پنجاب کی الگ ہائی کورٹ قائم ہوگی جس کااپنا چیف جسٹس ہوگا،ملتان اس کی پرنسپل سیٹ ہوگی اور بہاولپور بینچ جنوبی پنجاب ہائی کورٹ کے ماتحت ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام نے الگ صوبے کے وعدے پر ہمیں مینڈیٹ دیا۔انہوں نے کہاکہ طارق بشیر چیمہ ہمارے دوست ہیں۔ق لیگ کی قیادت کو متحدہ صوبے کے قیام کے لیے اعتماد میں لیا جائے گا،وزیر خارجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوم متفق ہے ،انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی، مولانا فضل الرحمن کی سکیورٹی واپس نہیں لی گئی البتہ سکیورٹی کو ریگولرائز کیا گیا ہے تاہم مولانا فضل الرحمن کے کارکنوں کا اسلحہ اٹھانا غلط ہے ،انہو ں نے کہا کہ امریکہ سے ملک بدر ہونے والے پاکستانیوں کے حوالے سے ہم نے مکمل تحقیق کی اور اب انہیں واپس لے رہے ہیں،بھارت کے عوام کی مرضی ہے کہ وہ جسے چاہیں منتخب کریں، البتہ جو منتخب ہوگا اس میں کوئی زیادہ فرق نہیں ہوگا۔ شاہ محمود قریشی
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments