موت ہر ایک کو آنی ہے۔ آئیے اس اٹل حقیقت کے بارے میں مزید کچھ جانتے ہیں۔
٭ تاریخی ریکارڈ کے مطابق مردوں کو دفن کرنے کی روایت 350 ہزار برس پرانی ہے۔
٭ ایک اندازے کے مطابق نوع انسانی کے آغاز سے اب تک 100 ارب افراد مر چکے ہیں۔
٭ جس دن آپ پیدا ہوئے اس دن ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کی موت واقع ہوئی۔
٭ مرنے کے بعد سب سے آخری ناکارہ ہونے والی حس سماعت ہے۔
٭ ایک تحقیق کے مطابق شارک سالانہ 12 انسانوں کو مارتی ہیں، جبکہ انسان ایک گھنٹے میں 11417 شارکس کو مارتے ہیں۔
٭ ایک معروف جریدے کے مطابق امریکا میں ہر سال 600 افراد بستر سے گر کر ہلاک ہوتے ہیں۔
٭ اعدادو شمار کے مطابق ائیرپورٹ کی جانب جاتے ہوئے کارحادثے میں ہلاکت کا امکان ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہونے سے زیادہ ہوتا ہے۔
٭ قدیم یونان میں خیال کیا جاتا تھا کہ سرخ بالوں والے افراد مرنے کے بعد ویمپائر بن جاتے ہیں۔
٭ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا میں ہر آٹھ میں سے ایک ہلاکت آلودگی سے ہو رہی ہے۔
٭ برطانیہ میں ایک سروس کرائے پر ایسے جعلی دوست فراہم کرتی ہے جو آخری رسومات میں آ کر روتے ہیں۔
٭ ایمسٹرڈیم میں اگر کوئی اکیلا مر جائے اور اس کے جنازے میں کوئی دوست یا رشتہ دار شامل نہ ہو، تو ایک شاعر کے ذمہ یہ کام لگایا جاتا ہے کہ وہ آخری تقریب میں اس کی یاد میں ایک مختصر نظم لکھے اور پڑھے۔
٭ ملیریا سے زیادہ لوگ کار کے حادثوں میں مرتے ہیں۔ ٭ آج کل موت کا سب سے بڑا سبب دل کا مرض ہے۔
٭ ایک ذہنی خلل ’’کوٹارڈ ڈیلوژن‘‘ کہلاتا ہے اس میں مبتلا افراد زندہ ہوتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ وہ مر چکے ہیں۔
٭ جیلی فش بڑھاپے کی وجہ سے نہیں مرتی۔
(انتخاب: وردہ بلوچ،بشکریہ دنیا نیوز)