ایمنسٹی سکیم کا وقت صرف 30 جون، توسیع نہیں کر سکتے: وزیراعظم کی خصوصی گفتگو کے بارے میں جان لیں

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے کا وقت صرف 30 جون تک ہی ہے، اور وقت دیا تو لوگ سمجھیں گے شاید کوئی اور بھی سکیم آئے گی۔
نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پیسہ اکٹھا کیے بغیر ملک نہیں چل سکتا، ترقی یافتہ پاکستان کے لیے خود کو بدلنا ناگزیر ہے، اعتماد رکھیں، عوام کا پیسہ عوام پر ہی لگے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے ہیں۔ قوم اور حکومت مل کر اس سکیم کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔ ملک تب چلتا ہے جب حکومت اور قوم اکٹھی ہو جائے۔ سیلاب کے دوران سب نے مل کر مشکل وقت کا سامنا کیا تھا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اپنی ٹیم کو ہیلپ لائن بنانے کا کہا ہے کہ اگر کوئی تنگ کرے تو فون کے ذریعے اطلاع کی جا سکتی ہے۔

پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگ ڈرتے ہیں ان کے ٹیکس کا پیسہ چوری ہو جائے گا۔ ہم کسی ادارے کو ٹیکس دینے والوں کو تنگ نہیں کرنے دیں گے۔ کوشش کریں گے کہ ایف بی آر میں پوری طرح ریفارمز لائیں۔ یقین دلاتا ہوں کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی لگے گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو ٹیکس جمع کرتے ہیں، وہ آدھے سے زیادہ قرضوں کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں۔ پہلی دفعہ فوج نے بھی اپنے اخراجات کم کیے جبکہ ہماری حکومت نے اپنے اخراجات کم کیے۔ وزیروں نے بھی دس فیصد تنخواہوں کو کم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں۔ ہم یہاں تک کرپشن اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے پہنچے۔ سیاستدانوں اور پبلک آفس ہولڈر کیلئے یہ سکیم نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں مزید توسیع کسی صورت نہیں ہوگی، 30 جون کے بعد وقت دیا تو لوگ سمجھیں گے شاید کوئی اور بھی سکیم آئے گی۔ اگر کسی کے پاس ٹائم نہیں تو 30 جون سے پہلے کم از کم خود کو رجسٹرڈ کر لے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو قرضے مزید بڑھتے جائیں گے۔ اگر پیسے اکٹھے نہیں کر سکتے تو پھر ملک کیسے چلے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ تیس سال اقتدار میں آنے والوں کی اپنی فیکٹریاں تھیں، میں ملک کا سوچ رہا ہوں، مجھے کسی دوست کی بھی پرواہ نہیں ہے، میرا کوئی بزنس یا فیکٹری نہیں ہے۔

انہوں نے پرامید رہتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت کے بعد ملک تیزی کیساتھ اوپر جائے گا۔ جب ایک گھر مقروض ہو جاتا ہے تو تھوڑا مشکل وقت برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ترکی نے بھی ایک سال مشکل گزارا تھا۔

پاکستانی صنعت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سمال اور میڈیم انڈسٹری ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن ماضی کی پالیسیوں سے اس کو بہت نقصان پہنچا۔ ہماری کوشش ہے بزنس مین کو ساتھ لے کر چلیں۔

منی لانڈرنگ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے پیسہ چوری پھر ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے بیرون ملک بھیجتے ہیں، یہ اومنی گروپ بھی یہی چیز ہے۔ پاکستان میں دس ارب سالانہ منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ اگر ہم منی لانڈرنگ روک لیں تو قرضوں کی ضرورت نہ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بیرون ممالک سے ایم اویوز سائن کیے، پہلی بار تمام معلومات ہمارے پاس آ چکی ہے۔ پاکستان میں پہلے کبھی بھی بے نامی قوانین نہیں تھے، اب پاکستان میں بے نامی قوانین پر سزا اور پراپرٹی بھی ضبط ہو جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں