پہلوانوں کے شہر میں منشیات فروشی میں خطرناک حد تک اضافہ، حکومتی ادارے ناکام

پنجاب کی 41جیلوں میں منشیات فروشوں اور عادی ملزموں کی تعداد 9ہزارسے زائد، سنٹرل جیل گوجرانوالہ میں 780قیدی ،راولپنڈی میں سب سے زیادہ 1402 ملزم32خواتین بھی ملزموں میں شامل ،منشیات فروشی روکنے کیلئے مروجہ قوانین پر عملدرآمد،بڑے ڈیلرز اور سمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن وقت کی اہم ضرورت ہے :وکلا
گوجرانوالہ(سٹاف رپورٹر )منشیات فروشی کے مقدمات میں پولیس کی کمزور شہادت اور کم سزاؤں کے باعث صوبہ میں منشیات فروشی کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ، گوجرانوالہ سمیت پنجاب کی 41جیلوں میں منشیات فروشوں اور منشیات کے عادی ملزمان کی تعداد 9ہزارسے بڑھ گئی ، سنٹرل جیل گوجرانوالہ میں منشیات فروشوں کی مجموعی تعداد 780ہے جن میں 32خواتین بھی شامل ہیں ۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 1402 منشیات فروش راولپنڈی جیل میں قید ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ منشیات لانے اور لیجانے والے ملزموں کے خلاف کارروائی محدود ہے تاہم جیلوں میں بند ملزموں کی تعداد 9ہزار سے بڑھ چکی ہے ۔ ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ میں منشیات فروشوں کی تعداد 432، ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں 265، ڈسٹرکٹ جیل حافظ آباد میں 70 ، ڈسٹرکٹ جیل منڈی بہاؤالدین میں 19اور ڈسٹرکٹ جیل نارووال میں83 ہو چکی ہے۔
جیل ذرائع کے مطابق صوبہ کی تمام جیلوں میں مرد منشیات فروشوں کی تعداد 6ہزار 9سو 5 اور خواتین منشیات فروشوں کی تعداد 315ہو گئی ہے جبکہ منشیات کے عادی مرد ملزموں کی تعداد ایک ہزار 4سو کے قریب ہو چکی ہے ۔ ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن میں ایک ، ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں 5، ڈسٹرکٹ جیل حافظ آباد میں ایک اور ڈسٹرکٹ جیل بہاولنگر میں بھی ایک خاتون ملزمہ قید ہے۔
ڈسٹرکٹ بار کے سینئر ایڈووکیٹس ملک احمد حسین ، غلام دستگیر اولکھ اور صدر بار شہید اسلم جوڑا کا کہنا تھا کہ امیر بننے کی خواہش میں منشیات فروشی کے رجحان میں ہونے والا اضافہ خطرناک ہے جسے روکنے کے لئے سخت سزاؤں کا ہونا ضروری ہے تاہم افسوس کی بات ہے کہ پولیس افسر اور اہلکار منشیات کے مقدمات میں درست شہادت نہیں دیتے جس کی وجہ سے جوڈیشل افسروں کو کم سزا پر اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔ مروجہ قوانین پر عمل درآمداور منشیات فروشی کے بڑے ڈیلرز اور سمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن وقت کی اہم ضرورت ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں