’ایمنسٹی سکیم: 30 جون کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل 48 گھنٹوں میں دینگے‘

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم ایف بی آر کو ٹھیک کرینگے، ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کیا جاتا ہے۔ پاکستانی دنیا میں سب سے زیادہ خیرات کرنیوالے 5 ملکوں میں شامل ہے۔ ملک میں مشکل وقت جلد اس بحران سے نکل جائینگے۔ جب حکمران جوابدہ ہوگا توملک کا نظام بھی بہتر ہو گا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بد عنوانی ہے جس کی وجہ مہنگائی بڑھتی ہے، فضول خرچی کم کرکے آمدنی بڑھائیں گے۔ 1960ء کے بعد پی ٹی آئی حکومت کاروباری طبقے کیلئے بزنس فرینڈلی ہوگی۔ ایمنسٹی سکیم کی آخری مدت 30 جون ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل 48 گھنٹوں میں دیں گے۔

سرکاری ٹی وی پر اثاثہ جات سکیم کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر میں اصلاحات لاؤں گا، ایف بی آر میں اصلاحات کے ساتھ ای گورننس بھی ترجیح ہے۔ ماضی میں ایف بی آربدعنوان لوگوں کیساتھ ملکر ٹیکس چوری کرتی تھیں۔ ادارے کی بدعنوانی سے ملک میں ٹیکس کا نظام خراب ہو گیا۔ تاجربرادری کوری فنڈ نہ ملنے کا معاملہ میں خود دیکھوں گا۔ لوگوں کو احساس دلانا ہے کہ انکا پیسہ ان پر ہی خرچ ہو گا۔ جب حکمران ٹیکس چوری کرتے ہیں تو سب چوری کرتے ہیں، عوام ٹیکس دینگے تو ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالیں گے، پاکستانی عوام دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ٹیکس دیں گے تو ملکی حالات ٹھیک ہونگے، کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر دیتی ہے جب قوم نے ارادہ کر لیا تو ملکی مسائل ختم ہو جائیں گے، ہمیں مل کر معاشی بحران کا خاتمہ کرنا ہے۔ 21 کروڑ لوگ تھوڑا تھوڑا بھی حصہ ڈالیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ ملک میں مشکل سے 20لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ آمدن کا آدھا حصہ ملک کے قرضہ کے سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کو یقین دلاتا ہوں فائلر بننے کے بعد کوئی ادارہ تنگ نہیں کرے گا، بڑی تعداد میں لوگ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، ایف بی آر کو سابق کرپٹ حکمرانوں نے برباد کیا، ادارے میں چھانٹی کریں گے اور ایماندار لوگوں کو آگے لائیں گے، 30 جون کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل 48 گھنٹوں میں دیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے کاروباری طبقے کو اوپر اٹھائینگے، ہماری حکومت بزنس فرینڈلی ہو گی۔ 1960ء کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کاروباری طبقے کیلئے بزنس فرینڈلی ہوگی۔ بجٹ میں انڈسٹری ، بزنس کمیونٹی، برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کی۔ احساس پروگرام غربت کے خاتمے کیلئے لیکر آئے۔ جب حکمران جوابدہ ہوتا ہے تو ملک میں قانون آ جاتا ہے، ہم فضول خرچی کنٹرول کر کے آمدن بڑھائیں گے۔ فضول خرچی کم کرکے آمدنی بڑھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ انگریز کی حکومت سے ٹیکس چرانا برا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ انگریز نے ہمیں غلام بنا کر رکھا ہوا تھا۔ ہم پہلی نسل تھی جو آزاد پاکستان میں پیدا ہوئی تھی۔ یہ قوم دنیا کو مثال دینے کے لیے بنی تھی۔ ہمیں اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ پانچ فیصد پاکستانیوں کو ہیپا ٹائٹس سی ہے۔

میاں نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے کے بچے ملک سے باہر ہیں۔ کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر دیتی ہے، سابق حکمرانوں نے کرپشن کے خاتمے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور ادارے تباہ کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں