مظفر آباد: جاں بحق ہونے والوں میں 11 تبلیغی جماعت کے ارکان بھی شامل ہیں، خاتون سمیت 2 لاشیں مل گئیں۔ گھروں، دکانوں اور مساجد سمیت کل 100 سے زائد عمارتیں متاثر ہوئیں، متاثرہ علاقوں میں راشن اور خیمے پہنچا دیے گئے، امدادی کارروائیوں میں این ڈی ایم اے کے اہلکاروں سمیت پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹرز اور 50 جوان بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وادی نیلم کے دور افتادہ گاؤں لیسوا کے نالے میں بارش کے بعد طغیانی آنے سے بپھرا پانی وہاں کے باسیوں پر غضب بن کر ٹوٹ پڑا۔ درجنوں گھر، مقامی بازار سمیت مسجد ریلے میں بہہ گئی۔
پوری وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ ٹوٹی سڑکیں، دشوار راستے، سیلاب، بارش اور سخت موسم کے باعث درست اعدادوشمار حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ریلے میں متعدد دکانیں اور مکانات کے منہدم ہونے کا خدشہ ہے۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی کے لئے روانہ ہو گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے حکام کا کہنا ہے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش جاری ہے۔ ادھر سانحہ نیلم کے باعث پاک فوج کے ذیلی ادارے ایس سی او کی جیپ ریلی منسوخ کر دی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایس سی او میجر جنرل علی فرحان نے فائبر فوری مرمت کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ایس سی او کے افسران مواصلاتی رابطے بحال کرنے کے لیے ٹیم کے ساتھ لیسوا میں موجود ہیں۔ مظفر آباد لینڈ سلائیڈنگ سے کٹنے والی فائبر جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں سے آئے تبلیغی جماعت کے افراد بهی نالہ میں بہنے والوں میں شامل ہیں۔ مقامی افراد اور صحافیوں کے مطابق 41 افراد لاپتا ہیں۔
ادھر خبریں ہیں کہ فیصل آباد کے دینی مدرسے کے 5 طلبہ بھی مظفرآباد لینڈ سلائیڈنگ کے دوران لاپتا ہو گئے ہیں۔ پانچوں طلبہ چھٹیوں کے دوران تبلیغی جماعت کے ساتھ گئے تھے۔ لاپتا طلبہ میں ہارون، سلیمان، عفان، عمران عزیز اور عمر ناصر شامل ہیں۔ پانچوں طلبہ کا ابھی تک سراغ نہیں ملا جس سے ان کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔