پشاور میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دور میں بنا پل آج بھی قائم، شہریوں کا تزئین وآرائش کا مطالبہ

پشاور میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دور میں بنا پل آج بھی قائم ہے۔ بھاری بھرکم گاڑیوں کی آمد ورفت بھی جاری ہے تاہم عدم توجہی کے باعث چار سو سال قدیم پل خستگی کا شکار ہے۔ شہریوں نے حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔
پشاور کے نواحی علاقے چوہا گجر میں مغلیہ فن تعمیر کے شاہکار اس پل کی تعمیر چار سو برس قبل مغل حکمراں شاہ جہاں کے دور میں ہوئی، 12 محرابوں اور 10 میناروں پر مشتمل اس پل کی لمبائی 290 اور چوڑائی 35 فٹ ہے۔ قدیمی پل کا ڈھانچہ اب بھی سلامت ہے تاہم مینار اور پشتے خستہ حالی کا شکار ہیں۔

پل کی تعمیر میں وزیری اینٹ، پٹ سن اور چونا استعمال کیا گیا۔ چار سو برس گزرنے کے بعد آج بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ صوبے میں تاریخی اہمیت کے حامل مقامات آہستہ آہستہ معدوم ہوتے جا رہے ہیں، اس پل کو محفوظ بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔

دریائے باڑہ پر بنائے گئے اس پل کے دونوں اطراف میں مضبوط میناروں کے سروں پر پھول نما چھوٹے گنبد قدیم اسلامی فن تعمیر کی عکاسی کرتے ہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس پل کی حیثیت بھی تاریخی ہے۔

کسی زمانے میں شاید اس پل کی رنگت سفید ہو، اسی لیے یہ سپین پل یعنی سفید پل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے لیکن گزرتے ماہ وسال نے اس کی رنگت کو بھی گہنا دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں