حکومتوں کی لاپرواہی سے بیش قیمتی پتھروں کی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی

پشاور میں قیمتی پتھروں کی صنعت حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی، سالانہ پانچ سے سات ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے والا کاروبار اسی فیصد ختم ہو گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملکی ترقی اور برآمدات بڑھانے کیلئے تو کئی اقدامات کر رہی ہے لیکن سالانہ پانچ سے سات ملین ڈالر کی برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ حاصل کرنے والی قیمتی پتھروں کی صنعت حکومتی نظروں سے تاحال اوجھل ہے۔

برآمدات پر منحصر قیمتی پتھروں کی یہ صنعت اب اسی فیصد تک ختم ہو چکی ہے جس کی بنیادی وجہ حکومتی لاپرواہی ہے۔ چیئرمین آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹر ایسوسی ایشن منظور الہیٰ کا کہنا ہے کہ ایک طرف بارڈر پر بھاری ڈیوٹیاں ادا کرنی پڑتی ہیں تو دوسری طرف گلگت سے پشاور مال لاتے ہوئے رشوت بھی دینی ہوتی ہے۔

پشاور کی مارکیٹ میں آٹھ سے دس ہزار افراد اس شعبے سے وابستہ تھے جو غیر ملکیوں کی آمد میں کمی کے باعث کاروبار میں نقصان کے بعد اب آدھی بھی نہیں رہی۔

جیمز سٹون ڈیلرز کے مطابق قیمتی پتھروں کی اس صنعت کو جہاں سمگلنگ سے نقصان پہنچ رہا ہے، وہیں پالیسی بناتے وقت اس کاروبار سے منسلک افراد سے مشاورت نہ ہونے سے بھی روز بروز تنزلی کا شکار ہے۔

حکومتی عدم توجہی کے باعث جہاں معدنیاتی وسائل بے دردی سے استعمال ہو رہے ہیں، وہیں اربوں روپے کا بیرونی زرمبادلہ بھی ضائع ہو رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں