نیویارک: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدام کے خلاف سلامتی کونسل کا اجلاس آج شام 7 بجے ہوگا۔ 50 برسوں میں پہلی بار کشمیر کا معاملہ خصوصی طور پر زیر غور آئے گا۔
مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیلی کو اندرونی معاملہ قرار دینے والے بھارت کو منہ کی کھانا پڑ گئی۔ خصوصی اجلاس پاکستان اور چین کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ 5 مستقل اور 10 غیر مستقل ارکان مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر غور کریں گے۔
اجلاس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام اور وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات پر بحث ہو گی۔ اقوام متحدہ میں سابق پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے اجلاس کے بارے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل میں مرحلہ وار ہی آگے بڑھا جائے گا۔
بند بکمرہ اجلاس میں صرف سلامتی کونسل کے ارکان شریک ہوں گے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کی کل تعداد 15 ہے جن میں 5 مستقل جبکہ 10 غیر مستقل رکن ہیں۔ امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ مستقل ارکان ہیں۔
غیر مستقل ارکان میں بیلجیئم، آئیوری کوسٹ، ڈومنیکن ریپبلک، جرمنی، گنی، انڈونیشیا، کویت، پیرو، پولینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ پاکستان، بھارت سلامتی کونسل رکن نہ ہونے پر اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، اقوام متحدہ کے سیاسی شعبے کا محکمہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دے گا۔
اقوام متحدہ کا امن مبصر گروپ بھی اجلاس میں بریفنگ دے گا، اسلام آباد اور نئی دلی میں سفارتی مشنز کی رپورٹس اجلاس میں رکھی جائیں گی، مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ بھارتی اقدامات اور صورتحال پر بحث ہوگی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خط کا بھی جائزہ لیا جائے گا، مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔
مشاورتی اجلاس پاک بھارت سوالات کے ایجنڈے کے تحت ہوگا، اقوام متحدہ تنازع کشمیر کو سلامتی کونسل کے ذریعے حل ہونے والامسئلہ مانتی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے سیکیورٹی کونسل میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بحث کو بڑا اقدام قرار دیا ہے۔ کشمیری رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔