سری نگر: مقبوضہ وادی میں کرفیو کا 15 واں روز جاری ہے۔ چار ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ہر جگہ فوج موجود ہیں، جس کی وجہ سے راستے مسدود ہو گئے ہیں، ادویات بالکل محدودہیں، کئی علاقوں میں مظاہرین کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور قابض فوج کیساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وادی میں کرفیو کا 15 واں روز ہے۔ ریاست کا دنیا سے انٹرنیٹ اور فون کے ذریعے رابطہ منقطع ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 4 ہزار سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ متنازع قانون کے تحت حکام کسی بھی شخص کو کم از کم دو سال تک مقدمہ چلائے بغیر حراست میں رکھ سکتے ہیں۔ حکومتی حراستی مراکز اور قید خانوں میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے قیدیوں کو کشمیر سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی میں انسانی حقوق کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ بھارتی قابض فوج چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھروں میں خواتین، لڑکیوں سمیت بچوں سے بد تمیزی کرنے لگی ہے، رات کے اندھیروں میں بھارتی فوج گھروں پر چھاپے مارنے چلی جاتی ہے، خواتین، لڑکیوں سمیت بدتمیزی کی جاتی ہے۔
دوسری طرف سخت ترین کرفیو کے باوجود متعدد علاقوں میں کشمیری کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔ مظاہروں میں خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل تھے، قابض فوج کی طرف سے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا، پیلٹ گینز سے شہریوں زخمی بھی ہوئے تاہم اس کے باوجود احتجاج جاری رہا۔ زیادہ مظاہرے سرینگر کے علاقے سورا، رینواری، نوٹھہ، لال بازار گوجرہ اور کٹھی دروازہ میں کیے گئے۔
اُدھر فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ایک نوجوان شہید ہو گیا۔ شہید ہونیوالے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ آنسو گیس کی وجہ سے دم گھٹنے سے شہری چل بسا جبکہ مظاہروں کے دوران ایک اور لڑکے نے گرفتاری سے بچنے کے لیے دریا میں چھلانگ لگا دی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق راستے مسدود ہیں، ہر جگہ فوج موجود ہے، ادویات محدود ہیں، گزشتہ روز بھی ایک مریضہ کوادویات نہ ملنے سے چل بسی تھی۔ بھارت میں موجود ڈاکٹروں نے مودی سرکار کو انتباہی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وادی سے کرفیو ہٹایا جائے، مقبوضہ وادی کی صورتحال خوفناک صورتحال اختیار کر جا رہی ہے۔
اُدھر حریت رہنما سیّد علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک سمیت دیگر قیادت تاحال نظر بند ہے۔ ہند نواز محبوبہ مفتی، عمر عبد اللہ، فاروق عبد اللہ سمیت دیگر سیاسی لوگ کو بھی نظر بند رکھا گیا ہے۔
اُدھر انسانی حقوق کے عالمی دن پر مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بینرجی نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، انہوں نے وادی کی صورتحال پر عوام سے دعا کی اپیل کی ہے۔
کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں کشمیریوں کے حق میں مظاہرہ کیا گیا اور مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم جانے کے فیصلے کی سخت مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے وہاں سے کرفیو کو ختم کیا جائے۔
یہ مظاہرہ فرینڈ آف کشمیر کی جانب سے کیا گیا۔ اس دوران شہریوں کی بڑی تعداد نے بلند شگاف نعرے لگائے۔ شہریوں نے بینرز بھی اُٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا ’’مودی نیا ہٹلر ہے‘‘، ’’کون کہتا ہے ہٹلر مر گیا ہے، ملنا ہے تو بھارتی وزیراعظم مودی سے ملیں‘‘۔
دریں اثناء کشمیری پنڈت، ڈوگرا اور سکھوں کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرکے 64 شہریوں نے پٹیشن پر دستخط کر کے نریندر مودی کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ پٹیشن پر وائس ائیر مارشل، ڈاکٹرز،صحافی اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے دستخط ہیں۔