سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور پابندیاں برقرار ہیں، بھارتی پولیس مزاحمت کے خوف کے باعث شہریوں کی مانیٹرنگ کیلئے ڈرون استعمال کرنے لگی، غذائی قلت شدت اختیار کر گئی۔ کشمیری متحرک رہنما گوہر گیلانی جرمنی جانے والے تھے انہیں نئی دہلی ایئر پورٹ پر روک لیا گیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی پولیس شہریوں کی مانیٹرنگ کیلئے ڈرون استعمال کرنے لگی، حکام کی جانب سے ڈرون رات اور دن کے وقت استعمال کیا جا رہے ہیں۔ ڈرون کیمروں کو چند علاقوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان ڈرون کی مدد سے مظاہرین کی تصاویر اور ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز کو مرکزی ڈیٹا بیس میں منتقل کیا جائے گا اور جو شہری آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ان پر نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ کسی بھی وقت بڑی مزاحمت کے خدشات ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں برقرار ہے، پوری وادی چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، ہر گلی، سڑک، شاہراہ پرقابض فوجیوں کی موجودگی باوجود کشمیری شہریوں نے زبردست احتجاج کیا اور ہند مخالف نعرے لگائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ قابض فوج نے پیلٹ گنز استعمال کیے جس سے نوجوان بھی زخمی ہوئے ہیں۔ پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد افراد جیل میں قید ہیں۔ جنہیں مختلف جگہوں پر رکھا گیا ہے۔ جیلیں بھرنے کے بعد گھروں کو ہی جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔
بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں جنت نظیر وادی بڑی جیل کا منظر پیش کر رہی ہے، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مریضوں کو ادویات نہیں مل رہی، میڈیکل سٹورز پر ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے، غذائی بحران بھی سر اٹھا رہا ہے جس کے بعد کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ پیش ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کیبل، ٹی وی، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سروسز تاحال بند ہیں۔ اخبارات 5 اگست سے اپ ڈیٹ نہیں ہوئے، تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ڈرامہ کے طور پر سکولوں کھولے ہوئے ہیں تاہم والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے اور گھروں پر ہی پڑھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
قابض انتظامیہ نے زیر حراست ہزاروں کشمیریوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا، قانون کے تحت کوئی بھی پولیس اہلکار کسی بھی شہری کو گھر یا باہر سے محض شک کی بنیاد پر گرفتار کر سکتا ہے اور گرفتار کیے گئے شہری کے اہل خانہ کو اطلاع نہیں دی جاتی نہ ہی اسے قانونی امداد حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
پی ایس اے کے تحت بغیر عدالتی سماعت کے کم سے کم دو سال تک اور کسی کو بھی بلا لحاظ عمر قید کیا جا سکتا ہے۔ 35 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف حریت رہنما علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک سمیت گیارہ ہزار کے قریب سیاسی لوگوں کو تاحال نظر بند کیا ہوا ہے۔ جبکہ آج کشمیری متحرک رہنما گوہر گیلانی کو دہلی ایئر پورٹ پر روک لیا گیا ہے جو بیرون ملک جا رہے تھے، انہوں نے جرمنی کا ویزہ حاصل کیا تھا اور ایک ڈوئچے ویلی کی تقریب میں شرکت کرنا تھی۔