ڈاکٹر اینی میری ہیلمسٹائن
اِن دنوں مچھروں سے پھیلنے والے جس مرض نے عوام اور حکومت دونوں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے وہ ڈینگی ہے۔ ڈینگی کے علاوہ مچھر کئی دوسرے امراض کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ نیز یہ رات کو اچھی طرح سونے بھی نہیں دیتے۔ ان کے کاٹنے سے ہونے والی چبھن اورپروں سے پیدا ہونے والی آواز دونوں تکلیف دہ ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان سے نجات یا بچاؤ قدرتی طریقوں سے کیسے ممکن ہے۔ مچھروں کا اپنے ’’میزبان‘‘ کو تلاش کرنے کا طریقہ پیچیدہ ہے۔
مچھروں کی مختلف اقسام کا مہیجات پر ردعمل مختلف ہوتا ہے۔ زیادہ تر مچھر صبح اور شام کے وقت سرگرم ہوتے ہیں، لیکن ایسے مچھر بھی ہیں جو دن کے وقت شکار کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے اس امر کو یقینی بنائیں کہ وہ آپ کی جانب متوجہ نہ ہوں یا پھر ان کی توجہ کسی اور جانب موڑ دیں۔ اس مقصد کے لیے مچھر بھگاؤ اور مچھر لبھاؤ مواد اور طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مچھروں کو لبھانے والی اشیا مندرجہ ذیل اشیا اور سرگرمیاں مچھروں کی توجہ پاتی ہیں۔ انہیں پیشِ نظر رکھ کر آپ مچھروں کی توجہ اپنے آپ سے ہٹا سکتے ہیں۔ گہرے رنگ کے کپڑے: بہت سے مچھر ’’میزبان‘‘ کے مقام کا تعین بصارت کی مدد سے کرتے ہیں۔ گہرے رنگ کے کپڑے اور سبزہ ان کی توجہ جلد حاصل کرتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ: جب آپ کا جسم گرم ہوتا ہے یا آپ ورزش کر رہے ہوتے ہیں تو زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں جلتی ہوئی موم بتی یا آگ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ذریعہ ہوتی ہے۔
لیکٹک ایسڈ: بعض اقسام کے کھانے (مثلاً نمکین اور زیادہ پوٹاشیم والے) جسم سے لیکٹک ایسڈ کا اخراج بڑھا دیتے ہیں۔ ورزش کے بعد بھی اس کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔ نمی:پسینے میں پائے جانے والے کیمیکلز اور اس سے پیدا ہونے والی نمی مچھروں کی توجہ مبذول کراتی ہے۔ پانی کی تھوڑی سی مقدار (مثلاً نم دار پودے اور کیچڑ) مچھروں کو پاس بلانے کا باعث بنتے ہیں۔ ٹھہرا ہوا پانی بھی مچھروں کو افزائش کی اجازت دیتا ہے۔
خون کے گروپ: خون کی ’’اے‘‘، ’’بی‘‘ یا ’’اے بی‘‘ اقسام یا گروپس کی نسبت ’’او‘‘ والے افراد کی جانب مچھر زیادہ متوجہ ہوتے ہیں۔ اس گروپ والے افراد کم تعداد میں ہوتے ہیں۔ اگر آپ کا کوئی دوست یا گھر کے فرد کے خون کا گروپ ’’او‘‘ ہے تو مچھروں (اور خون عطیہ کرنے والے اداروں) کو وہ زیادہ لبھائے گا۔
پھولوں اور پھلوں کی خوشبو: پرفیومز کے علاوہ، بالوں کی پراڈکٹس، خوشبودار سَن سکرینز، کپڑوں میں نرمی لانے والا مواد اور ڈرائیر شیٹس کی پھولوں جیسی خوشبو مچھروں کو لبھاتی ہے۔
جِلد کا درجہ حرارت: جِلد کے درجہ حرارت سے لبھاؤ کا انحصار مچھر کی قسم پر ہوتا ہے۔ بہت سے مچھر ایسے ہوتے ہیں جن کے لیے نسبتاً کم جسمانی درجہ حرارت بھی جاذب ہوتا ہے۔
مچھر بھگاؤ قدرتی مواد قدرتی مچھر بھگاؤ مواد تیار کرنا بہت آسان ہے۔ مچھروں کو دور رکھنے میں قدرتی اجزا سے تیارکردہ پراڈکٹس بہت مؤثر ہوتی ہیں، البتہ انہیں بار بار لگانے کی ضرورت ہوتی ہے (کم از کم ہر دو گھنٹے کے بعد)۔ مچھروں کی اقسام کے پیشِ نظر ایسی پراڈکٹس جن میں مختلف طرح کے مچھر بھگاؤ مواد ہوتے ہیں، زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔ قدرتی مچھر بھگاؤ مواد عموماً پودوں کے ان تیلوں یا روغنوں پر مشتمل ہوتے ہیں جو جلد بھاپ بن جاتے ہیں۔
وہ یہ ہیں: تیل ترنجیل، تیل لیموں یوکلپٹس، تیل دارچینی، تیل بیدانجیر، تیل اکلیل کوہی (روزمیری)، تیل لیمن گراس، تیل دیودار، تیل پودینہ، تیل لونگ، تیل گلِ شمع دانی، تیل سنبل بری، تمباکو، تیل نیم، چھال بھوج پتر۔
ممکنہ طور پر وربینا، پینی رائل، لیونڈر، صنوبر، کایا پَٹ، کالی تلسی، جنگلی پودینہ ، آل سپائس، سویابین اور لہسن کے تیلوں سے بھی مچھر دور ہوتے ہیں۔
پودوں سے حاصل ہونے والے ایک اور مادے ’’پیریتھرم‘‘ میں کِرم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اثر کم کرنے والی چیزیں سب کچھ ٹھیک طرح کرنے کے باوجود ممکن ہے آپ غیر ارادی طور پر مچھربھگاؤ مواد کے اثر کو برباد کر رہے ہوں۔
مندرجہ ذیل چیزوں کے ساتھ مچھر بھگاؤ لوشن یا مواد ٹھیک طرح کام نہیں کرتے: زیادہ سِن سکرینز، بارش یا نہانے سے پانی لگنا، مواد کا جلد میں جذب ہو جانا، درجہ حرارت میں اضافے یا ہواؤں سے بخارات بن کر اڑ جانا۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ’’قدرتی‘‘ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ’’محفوظ‘‘ ہو گئے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو پودوں کے تیل سے حساسیت ہوتی ہے۔ حشرات کو بھگانے والے بعض قدرتی مادے زہریلے بھی ہوتے ہیں۔ لہٰذا قدرتی مواد مصنوعی کیمیکلز کا متبادل تو ہیں، لیکن ان کے استعمال میں موافقت پر نظر رکھنی اور فراہم کردہ ہدایات پر پوری طرح عمل درآمد کرنا چاہیے۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا)