حکومت ڈیل یا ڈھیل چاہتی ہے , وزیراعظم کی تقریر سے مہنگائی ختم ہوجائیگی ؟ فضل الرحمٰن

تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے دنیا سے اپنا موقف منوایا جاسکتا ہے ،ناجائز حکمرانی قبول نہیں، مارچ کا فیصلہ اٹل غریب پس رہا ہے ، نوجوان نسل کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں ، قوم ایک سال میں تھک چکی ، میڈیا سے بات چیت
ڈیرہ اسماعیل خان( نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ عمران خان کی ناجائز حکومت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتے ، اسلام آباد آزادی مارچ کا فیصلہ اٹل ہے ، اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتے ، ڈیل یا ڈھیل ہم نہیں حکومت چاہتی ہے ،تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے دنیا سے اپنا موقف منوایا جاسکتا ہے ، کیا وزیراعظم عمران خان کی ایک تقریر سے مہنگائی ختم اور معیشت اچھی ہو جائیگی؟۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان امریکا میں کشمیر کیلئے دنیا سے حمایت حاصل نہیں کرسکے ، عمران خان کو پاکستان پر مسلط کرنے کیلئے لایا گیا ، ناموس رسالت کی بات کرتے ہیں کیا انہوں نے آسیہ ملعونہ، توہین رسالت کے مرتکب قادیانی رہنما کو باعزت رہا اور ان کے پسندیدہ ملکوں اور ٹرمپ کے دربار میں پیش نہیں کیا۔انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا محمد حنیف کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کی اور ان کے خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ریاستی ادارے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے جو دعوے کر رہے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نہتے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، ادارے خاموش ہیں، احتساب کو اپوزیشن کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں آئینی و جائز حکومت ہونی چاہئے ، ہم نے اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پورے ملک میں 15 ملین مارچ کئے ، لاکھوں لوگ ہمارے ملین مارچ میں شریک ہوئے ، لوگوں کی آمد اور گھروں تک واپسی کے دوران کہیں ایک پتہ تک نہیں گرا اور نہ کوئی شیشہ ٹوٹا۔ ہم نے ثابت کیا کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مقتدر قوتیں عوام کی خواہشات اور سوچ سے متصادم اقدامات نہیں کرتیں، ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے ، عوام کی سوچ کو کوئی رد نہیں کرسکتا اور ہمیں اپنے ان ریاستی اداروں سے اس قسم کی توقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریب پس رہا ہے ، نوجوان نسل کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں اور قوم ایک سال میں تھک چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کی طرف جانا جمہوریت کا حصہ ہے ، احتجاجی تحریک میں ازسر نو آزادانہ الیکشن کا مطالبہ کریں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں