نیب کے دو ترمیمی بلز سمیت 6 نئے قوانین کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

اسلام آباد: نئی قانون سازی سے متعلق ایک بار پھر پارلیمنٹ کے بائی پاس ہونے کا خدشہ ہے، حکومت نے 6 نئے قوانین سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت قانون نے 6 نئے آرڈیننس کی منظوری کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی ہے، وراثت کا سرٹیفکیٹ بل 2019، خواتین کےوراثت میں حقوق کا بل 2019 آرڈیننس کےذریعے لائے جائیںگے، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ایکٹ 2019 بھی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق سپیریئر کورٹس آرڈر بل 2019ء بھی نئے قوانین میں شامل ہے، بے نامی ٹرانزیکشن ترمیم بل 2019 اورنیب ترمیمی بل 2019ء بھی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیے جائیںگے، وفاقی کابینہ نے قانونی اصلاحات کے حوالے سے ٹاسک فورس قائم کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس نے عوامی مشکلات کو کم کرنے کے لیے قوانین تجویز کرنا تھے، چار نئے قوانین کے بلز قومی اسمبلی میں متعارف کرائے گئے، چاروں قوانین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں زیر التوا ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیب سے متعلق دو ترمیمی بلز بھی تیار کر لیے گئے ہیں، کابینہ نے وزیر قانون کو قوانین کے نفاذ سے متعلق سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزارت قانون نے سفارش کی کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کا عمل بہت وقت لے گا، 6 نئے قوانین صدارتی آرڈیننس کے ذریعے فوری نافذ کیے جائیں، سمری پیر کو وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، مستحق نادار اور غریب لوگوں کیلئے لیگل ایڈ اتھارٹی بنائی جائےگی۔

ذرائع کے مطابق وراثت کا سرٹیفکیٹ 15 روز میں جاری کرنے سے متعلق بل بھی آرڈیننس کے ذریعے لایا جائے گا، خواتین کو حقوق کی ادائیگی کیلئے 2 ماہ کے اندر سہولتیں دی جائیں گی، نیب کے پلی بار گین سے متعلق قانون میں بھی ترمیم کی جائے گی، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں وکلاء کے لباس اور کنڈکٹ سے متعلق قانون میں ترمیم لائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں