پاکستانی عوام کا مہنگائی سے مزید کچومر نکلے گا، ورلڈ بینک کی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد: ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2020ء میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد تک رہنے کا خدشہ جبکہ معاشی گروتھ ریٹ ہدف سے بھی آدھا رہنے کا امکان ہے۔ ترقی کا انحصار سیاسی استحکام، سیکیورٹی اور خام تیل کی قیمت پر منحصر قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک نے پاکستان کی معیشت پر رپورٹ جاری کی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ملک میں معاشی ترقی کی شرح 2 اعشاریہ 4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

مالی سال 2019ء میں معاشی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ 3 فیصد رہی تھی۔ سخت مانیٹری پالیسی کے باعث معاشی ترقی کی شرح میں کمی آئے گی۔ جبکہ مالی سال 2021ء میں معاشی ترقی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اصلاحاتی عمل سے مسابقت بڑھ رہی ہے۔ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، تاہم معاشی ترقی کا انحصار سیاسی استحکام، سیکیورٹی اور خام تیل کی قیمت پر ہے۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020ء میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جبکہ روپے کی قدر کمی میں سے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

مالی سال 2021ء میں مہنگائی کی شرح 8 اعشاریہ 3 فیصد تک رہنے اور جاری کھاتوں کا خسارا جی ڈی پی کے 2 اعشاریہ 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ مالی سال 2020ء میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7 اعشاریہ 5 فیصد تک رہنے اور 2021ء میں مالیاتی خسارا جی ڈی پی کا 6 اعشاریہ 2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بیرونی ادائیگیاں پاکستان کے لئے مسئلہ رہیں گی جبکہ معاشی سست روی اور مہنگائی کے باعث غربت میں کمی کا امکان نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں