اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایران سعودی عرب کیساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کے بعد سعودی عرب کیساتھ جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران کیساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے دورے کے دوران اچھی ملاقاتیں رہیں۔ ایران نے کہا کہ سعودی عرب سے کشیدگی نہیں چاہتے، دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات بگڑنے پر پورا خطے میں کشیدگی پھیل سکتی ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے اب یہ بادل چھٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں۔
کشمیر کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فاروق عبد اللہ جو پہلے ہی گرفتار تھے اب ان کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، سرینگر میں خواتین کے مظاہرے ثابت کر رہے ہیں کہ یہ نئی جہت سامنے آ رہی ہے، بھارتی سکیورٹی فورسز نے خواتین پر تشدد کیا اور پیلٹ اور آنسو گیس استعمال کیے، بھارتی سرکار ڈرامے کر رہی ہے کہ موبائل فون سروس بحال کر دی تاہم یہ سروس 12 گھنٹے بھی نہ چل سکی اور سروس کو دوبارہ بند کر دیا گیا۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں سوسائٹی کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ حالات خراب کیے ہیں، لوگ پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں اور بھارت مخالف میں جذبات بڑھتے جا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے کور کمیٹی اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا، اجلاس میں دو تین سیاسی فیصلے کیے ہیں، پہلا فیصلہ تھا کہ ہم سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کریں گے، اس کے لیے ہم ایک کمیٹی بنا رہے ہیں، جو اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر کے پوچھنا چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کریں۔ ان کے تحفظات بھی سننا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی روّیے ہی اپنانے چاہئیں، مولانا فضل الرحمن کی بات میں اگر وزن ہو گا تو ضرور سنیں گے، معصوم راستے کا انتخاب کریں گے تاکہ مسئلے حل نکلے، ہم سب پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی خوف نہیں، دھرنے سے حکومت نہیں جاتی، اس کا تجربہ ہمارے پاس ہے، ہم نے 126 دن کا دھرنا دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن سے گزارش کی تھی کہ 27 اکتوبر کا دن بدلیں کیونکہ یہ منحوس دن تھا، اس دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا ہوا تھا، ہم 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے۔
دوسرے پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں 13 ماہ مشکل گزارے، حکومت کی بھاگ ڈور سنبھالی اس وقت ملکی معیشت کے حالات خراب تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سمیت تمام لیول گراوٹ کا شکار تھے، ہم نے بہت ہی مشکل صورتحال کے بعد معیشت کو بہتری کی طرف لے جا رہے ہیں۔ معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، سرمایہ کاری کے لیے لوگ آ رہے ہیں، روپیہ بہتر ہو رہا ہے، ہاؤسنگ سیکٹر میں لوگ دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ احتجاج کے باعث معیشت مزید تنزلی کی طرف نہ جائے۔
بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ گورننس کی بہتری کے لیے ہم نے بلدیاتی اداروں کو فعال کریں گے اور الیکشن کرائیں گے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کرائیں گے، سندھ اور بلوچستان میں ہماری حکومت نہیں اس وہاں پر حکومتیں ہی فیصلہ کریں گی۔