حکومت شہد کی مکھیوں کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے ، فضل الرحمن

اسلام آباد،لاہور: جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارے دھرنے کو 126 دن کے دھرنے سے قیاس نہ کیا جائے ،ہمارے پاس مختلف حکمت عملی ہے ہم اپنے کارکنوں کو ایک جگہ بٹھا کر نہیں تھکائیں گے ،نئے انتخابات کرانے پر تمام جماعتیں متفق ہیں ،ان ہاؤس تبدیلی کی تجویز میں وزن ہوا تو غور کریں گے ، حکومت شہد کی مکھیوں کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے ،و زیراعظم کے استعفے کے بغیر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔آزادی مارچ کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنی رہائش گاہ پر نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو سے ملاقات کے بعد انکے ہمراہ میڈیا سے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔فضل الرحمن نے آزادی مارچ کی حمایت پر میر حاصل بزنجو کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں ۔27 اکتوبر سے مارچ شروع ہو جائے گاہم آزادی مارچ کی حکمت عملی تیار کررہے ہیں ہمارے ساتھ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں ہمارے ضلعی رہنماؤں پر دبائو ڈالا جارہا ہے ،ہمارے اراکین کے ساتھ براہ راست رابطے بند کیے جائیں ۔انھوں نے کہا کہ ہماری رائے ہے کہ مسلسل بیٹھنا چاہیے ۔ کچھ سیاسی جماعتیں جلسے کی بات کر رہی ہیں۔ہم اپنے کارکن کو متحرک رکھیں گے ۔گرفتاریوں سے تحریکیں کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ اس سے جوش جذبے میں اضافہ ہوتا ہے ۔حکمرانوں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ شہد کی مکھیوں کے چھتے کو ہاتھ نہ لگائے ۔فوری انتخاب پر سب کا اتفاق ہے ۔ ہمارا ایک ہی آپشن ہے دوسرا آپشن چھوڑا ہی نہیں۔ہمیں وزیراعظم کے کسی پیغام کا انتظار ہے ،نہ ملا ہے ۔استعفیٰ کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ۔نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہماری پارٹی مولانا فضل الرحمن کے ساتھ کھڑی ہے مختلف اطراف سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن تقسیم ہے ہم نے 26 جولائی کو ہی کہہ دیا تھا کہ دھاندلی زدہ اسمبلی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہم پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی بات مان کر اسمبلی گئے وقت نے ثابت کیا کہ مینڈیٹ اور حکومت جعلی ہے منتخب حکومت نہیں قاسم سوری کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے ہم مولانا کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونگے ۔موجودہ حکومت جعلی ہے وقت اور حالات نے ثابت کر دیا ہے ۔یہ الیکٹڈ حکومت نہیں ۔ادھر مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف کی ملاقات کی تاریخ تبدیل کر دی گئی، اب ملاقات لاہور میں 16 اکتوبر کی بجائے 18اکتوبر کو ہوگی۔ دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن 18 اکتوبر کو لاہور میں ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔پریس کانفرنس ماڈل ٹاؤن لاہور میں شام ساڑھے سات بجے ہوگی جس میں آزادی مارچ اور جلسے کے حوالے سے اہم فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔دونوں رہنماؤں کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کی مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر مشاورت بھی ہوگی۔مریم اورنگزیب کے مطابق ملاقات میں ملکی معیشت کی تباہی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں