ڈیل نہیں ڈھیل دی، بلڈرز اور ہاؤسنگ مافیا کا آخری وقت قریب آ گیا، غریبوں کو لوٹنے والے بلیک میلر، چھوڑیں گے نہیں جنگل میں منگل کے دن گزر گئے ،کسی کیلئے رعایت نہیں،جو سمجھتے تھے انہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا آج جیلوں میں ہیں:جاوید اقبال
کراچی (سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے صرف ڈھیل دی، ڈیل نہیں کی، نیب کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں، جو سمجھتے تھے انہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا آج جیلوں میں ہیں،کچھ لوگ اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں، کچھ بھگتیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ عوام کو لوٹنے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز یا بلڈرز نیب سے نہیں بچ سکتے ۔ غریب عوام کو لوٹنے والی مافیا کے اختتام کا وقت قریب ہے ۔ غریبوں کو لوٹنے والے بزنس مین نہیں بلیک میلر ہیں۔ جس مافیا نے لوگوں کو لوٹا اور برباد کیا اُسے نہیں چھوڑیں گے ، اس مافیا کا جلد خاتمہ ہونے والا ہے ۔ کسی کے لیے کوئی رعایت نہیں۔ غریب کی لوٹی دولت واپس کرنا ہو گی۔ غریب عوام کی خواہشات کو بیچنے والے سمجھتے ہیں بری الذمہ ہو گئے ۔ بلڈرز مافیا اور ہاؤسنگ سوسائٹی کو ڈھیل دی ہے ، ڈیل نہیں کی۔ ہمارے راستے میں جو بھی رکاوٹ آئی اسے عبور کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔ چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان سے کرپشن ختم ہو جائے گی، جہاں وسائل کم تھے وہاں بھی لوٹ مار کی گئی۔ کرپشن کے خاتمے کے لیے عوام کے تعاون کی بھی ضرورت ہے ۔ نیب کراچی نے پلی بارگین سے رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی۔ ایک برس کے دوران ڈاکٹر عاصم،شرجیل انعام میمن ،آغا سراج درانی، کامران مائیکل سمیت دیگر پر ریفرنس دائر کیے ۔ سب سے پہلے اپنے گھر کو صاف کرنا مقصود تھا۔ نیب میں کسی قسم کی کرپشن کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جس حساب سے ڈکیتیاں ماری گئیں، لگتا ہے لوگ آخرت کو بھول گئے ۔ جنگل میں منگل کے دن گزر گئے ہیں۔ چیئرمین نے کہا کہ نیب بھی ریاستی ادارہ ہے ، اس لیے اپیل کے لیے سپریم کورٹ رولزمیں ترمیم ہونی چاہیے ، یہ سوچ کر کرپشن نہ کریں کہ کسی کو کچھ علم نہیں۔ کرپٹ افسر کی نیب میں کوئی جگہ نہیں، البتہ دوسرے اداروں کی طرح نیب میں بھی بہتری کی گنجائش ہے ۔ کسی نیب افسر کے خلاف شواہد ہیں تو اس کے خلاف ایکشن ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کرپٹ افسر سمجھتا ہے کہ میرے پیچھے ہمالیہ ہے تو وہ بھی نہیں بچے گا، مجھ سمیت نیب کے تمام افسران کو لوگوں کی خدمت کرنی ہے ۔ وقت تھوڑا سخت ہے ۔ احتساب کا عمل بڑا مشکل ہے ۔ نیب کے لیے صرف دعا کریں۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کفن میں جیب نہیں۔ دنیا سے جائیں گے تو خالی ہاتھ جائیں گے ۔ سزا اور جزا کا وقت مقرر ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ظالم کو لمبی رسی دیتا ہے مگر آخر پکڑ ہو جاتی ہے ۔ قبل ازیں چیئرمین نے کراچی نیب ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور نیب کراچی کی کارکردگی کو انتہائی شاندار قرار دیا۔ اس موقع پر ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق نصیر اعوان نے مکمل بریفنگ دی اور نیب کراچی کی ایک سالہ کارکردگی سامنے رکھی۔ چیئرمین نیب کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق نصیر اعوان نے بتایا کہ نیب کراچی سے 11 اکتوبر 2018 ء سے تاحال ایک برس میں احتساب عدالت سے سزاؤں کا تناسب 84 فیصد رہا ہے ، جب کہ اس ایک برس کے دوران ڈاکٹر عاصم ،شرجیل انعام میمن ،آغاسراج درانی ، کامران مائیکل سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس داخل کرائے گئے ، احتساب عدالت میں تاحال ان پر سماعت جاری ہے ۔بریفنگ میں انہوں نے مزید بتایا کہ ایک برس میں 9887 شکایات مختلف محکموں کے خلاف درج ہوئیں، جس میں 342 شکایات کی تصدیق ہوئی اور ان میں سے 208 کو انکوائریزمیں تبدیل کیا گیا، جب کہ 93 شکایات تصدیق کے مراحل میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک برس میں 65 ریفرنس درج ہوئے 28 انکوائریوں کو ریفرنس میں تبدیل ہونا باقی ہے ۔ 2019 ء میں 159 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جب کہ 32 ملزمان کو دیگر بیورو کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 18-2017 ء میں 72 کروڑ 96 لاکھ سے زائد کی رقم پلی بارگین کے ذریعے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی، جب کہ 19-2018 ء میں 3 ارب 42 کروڑ 32 لاکھ سے زائد کی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی گئی۔
Load/Hide Comments